نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن
ہر نئے مالی سال میں عوام کو مہنگائی اور مختلف طریقوں سے مزید مالی بوجھ کا شکار بنانے کی پوری تیاری میزانیہ کی بنیادی شرائط میں سے ہوتی ہے مشکل امر یہ ہے کہ کوئی بھی سال اس سے مستثنیٰ نہیں اور نہ ہی معاشرے کے کم آمدنی والے طبقے ہی کو کوئی رعایت ملتی ہے بلکہ یکساں طور پر سبھی کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے سے دریغ نہیں کیا جاتا گزشتہ مالی سال کے میزانیہ کے مقابلے میں نئے مالی سال کا میزانیہ مزید بوجھ ڈالنے کا حامل ہوتا ہے حسب روایت سال گزشتہ کی طرح اس سال کے میزانیہ کی تیاری بھی آئی ایم ایف کی مرضی اور اس کے اشاروں پر ہورہی ہے ستم بالائے ستم یہ کہ بجٹ آئی ایم ایف سے پیشگی منظوری لینے کے بعدہی پیش کیا جائے گا اور آئی ایم ایف کی شرائط کو یقینی بنانے کے بھر پور اقدامات ہوں گے جس کا مطلب ہی عوام کو مزید زیر بار کرنا ہے اخباری اطلاعات کے مطابق وفاقی حکومت نے عالمی مالیاتی ادارہ آئی ایم ایف کو بڑی یقین دہانیاں کرائی ہیں جس کے تحت پیٹرولیم مصنوعات میں مزید لیوی، بجلی کے بلوں میں ڈیبٹ سروس سرچارج لگانے اور گیس کی........
© Mashriq
