بنیان مرصوص ہی رہیں ڈھیلہ نہ بنیں
کسی تباہ کن کام میں مثبت کی تلاش بھوسے کے ڈھیر میں سوئی تلاش کرنے کے مترادف عمل ہوتا ہے لیکن بعض اوقات بدی کی کوکھ سے ایسی اولاد جنم لیتی ہے جسے نہ صرف فخر سے گود لیا جاتا ہے بلکہ اس کا تذکرہ بھی طمانیت کا باعث ہوتا ہے جنگ اور امن کی کشمکش کے ماحول میں میں کوئی پہیلی نہیں بھجوا رہی ہوںبلکہ اس کڑے وقت میں پاکستانیوں کے یوں متحد ہونے کا خوشگوار عمل زیر نظر ہے جب کوئی عمل احساس و اخلاص کا ہو تو وہ خود بخود محسوس بھی ہوتا ہے اور نظر بھی آتا ہے پاک بھارت لڑائی شروع ہونے تک پاکستانی قوم پنجابی ‘ پٹھان ‘ بلوچ ‘ سندھی ‘ سرائیکی ‘ چترالی ‘ مارواڑی ‘ میمن ‘ صدیقی ‘سید ‘ مومند ‘ آفریدی ‘ پشاوری ‘ زرداری ‘ میاں ‘ نیازی ‘ دیروجی ‘ سوات ‘ مردانی ‘ چارسدوال ‘ جٹ ‘مزاری ‘ سومرو ‘ جاکھرانی ‘ مینگل ‘ وزیر ‘ محسود ‘ اورکزئی نجانے کیا کیا تھی سیاسی تقسیم تو ہوتی ہی ہے مگر یہاں سیاسی دشمنی کی وہ انتہا تھی کہ سیاست نہیں بدترین نفرت کا بیوپار ہو رہا تھا دیگر اپنی جگہ زیر عتاب تحریک انصاف کے سرگرم کارکن پٹڑی پر نہ تھے مگر جب رات کی تاریکی میں پاکستان کے خلاف بھارت نے ارتکاب جارحیت کی تو وطن عزیز کی خوابیدہ محبت اچانک جاگ گئی لوگوں نے اپنی اپنی بولیاں چھوڑ کر دشمن کو مسکت جواب دینے کا مطالبہ شروع کر دیا ایک ایک لمحہ بھاری لگنے لگا لبوں پر دعائیں اور دلوں میں جذبات پاک فوج نے یقین........
© Mashriq
