طاقت کی کمزوری
یہ کیسے ممکن ہے کہ کمزوری کی طاقت ہو اور طاقت کی کمزوری نہ ہو۔ اس دنیا میں ایسی کوئی چیز ہے ہی نہیں جس کا دوسرا رُخ ، دوسرا پہلو اور دوسرا زوج نہ ہو۔کمزوری کی طاقت کا ذکر تو ہوگیا ہے لیکن طاقت کی کمزوری ابھی باقی ہے کہ ہر عروج کا زوال بھی اس کے ساتھ ہوتا ہے۔
ایک کھلاڑی یا ٹیم جب کوئی کپ ،کوئی فائنل جیت لیتا ہے تو پھر اس ایوارڈ یا کپ کا چھیننا بھی ہوتا ہے یا ہوسکتا ہے۔طاقت کی کمزوری کا یا نقصان کا ذکر تو سامنے ہے کہ اس زمانے کے گراں ڈیل قوی الجثہ اور طاقتور جانوروں کی اولادیں آج ہم چھپکلیوں، سنڈیوں کی صورت میں سانپوں، بچھووں اور چوہے، چھچوندروں کی شکل میں دیکھ رہے ہیں۔
ہمارے سامنے کے معاشرے میں بھی ایسے شواہد موجود ہیں۔عام طور پر جب کوئی عام یا معمولی انسان یا اصطلاح میں کمی کمین اپنی محنت سے ترقی کرکے کوئی مقام حاصل کرتا ہے، تو پہلے سے موجود خاندانی معززین اکثر کہتے ہیں کہ چھوڑو وہ تو ذات کا نائی ہے۔لوہار کا بیٹا ہے، اس کے اجداد ہمارے کمی کمین تھے۔ہمارے معاشرے میں ایک اور بات اکثر کہی جاتی ہے کہ ان کمیوں میں،لنگڑے لولوں میں اور اندھے بہروں میں ایک’’رگ‘‘ زیادہ ہوتی ہے۔
اور وہ رگ واقعی ہوتی ہے........
© Express News
