menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

  مُہمّات، مذاکرات اور مکتوبات سے ’گرینڈ الائنس تک‘

14 0
26.02.2025

چیف جسٹس، مسٹر جسٹس یحییٰ آفریدی، عدالتی نظام میں اصلاحات کے لئے لا اینڈ جسٹس کمشن کی تیار کردہ دس نکاتی تجاویز پر وسیع تر مشاورت کر رہے ہیں۔ وزیراعظم اور اُن کے قانونی مشیروں کے بعد چیف جسٹس نے پی۔ٹی۔آئی کے آٹھ رُکنی وفد سے دو گھنٹے طویل ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد پی۔ٹی۔آئی کے زُعما نے ایک پریس کانفرنس کے ذریعے قوم کو آگاہ کیا کہ انہوں نے جناب چیف جسٹس کے سامنے کس صراحت کے ساتھ اپنا مقدمہ پیش کیا۔ میڈیا کی زینت بننے والی تفصیلات سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس طویل ملاقات کے دوران پی۔ٹی۔آئی کے بھاری بھرکم وفد نے، عدالتی نظام میں اصلاحات بارے کوئی ایک بھی تجویز پیش نہیں کی۔ شرکاء نے اِس امر کو یقینی بنایا کہ وہ اڈیالہ جیل کے مدار سے بال برابر بھی باہر نہ نکلیں۔ شکایات کا انبار لگا دیاگیا۔ جب اصلاحاتی ایجنڈے بارے سوال کیاگیا تو جواب آیا _ ”ہمیں مہلت دی جائے تاکہ ہم اِن تجاویز بارے اپنا موقف پیش کرسکیں۔“ چیف جسٹس نے ہمیشہ آتشِ زیر پا رہنے والی شعلہ صفت پارٹی کے زُعما کو صائب مشورہ دیا کہ وہ ایجی ٹیشن اور بائیکاٹ کی سیاست کے بجائے سسٹم کے اندر رہتے ہوئے اپنا جمہوری کردار ادا کرے۔

کیا واقعی نوسٹر ڈیمس نے کئی صدیاں پہلے ہی پوپ فرانسس کی موت کی پیشگوئی کردی تھی؟

کیا تحریکِ انصاف، چیف جسٹس کے مشورے پر کان دھرے گی؟ شاید ہی کوئی انتہا درجے کا خوش گمان، اِس سوال کا جواب ہاں میں دے سکے۔ سسٹم کے اندر رہتے ہوئے، آئین وقانون کے تقاضوں، پارلیمانی روایات اور جمہوری اقدار کے مطابق کردار ادا کرنا پی۔ٹی۔آئی کی سرشت میں ہی نہیں۔ ایجی ٹیشن اور بائیکاٹ اِس کی غذا ہیں اور رُبع صدی سے یہی غذا اُسے زندہ رکھے ہوئے ہے۔ وہ بھاری تعداد میں قومی اسمبلی میں موجود ہے اور سینٹ میں بھی۔ کسی پارلیمانی رپورٹر کو، دونوں ایوانوں سے مصدقہ ریکارڈ حاصل کرکے بتانا چاہیے کہ پی۔ٹی۔آئی کے ارکان کی کارکردگی کیا........

© Daily Pakistan (Urdu)