تجارتی توازن میں بہتری کی ضرورت
چند دن قبل معاشی ماہرین کی مجلس میں بیٹھنے اور باہمی مکالمہ کا اتفاق ہوا، قیام پاکستان سے اب تک قومی معیشت کو اس کے مختلف زاویوں سے اجاگر کیا اور پیش آنیوالی ہر خرابی کا تجزیہ کیا گیا۔ تاریخی تناظر میں اصل حقائق کی نشاندہی کرتے ہوئے سب نے ماہرانہ رائے کا اظہار کیا۔وہ یہ سمجھتے ہیں کہ غیر مْلکی قرضہ جات کی ادائیگی وقت گزرنے کیساتھ ساتھ مشکل ہوتی جا رہی ہے ، آئے دن کڑی شرائط اور ہر بار آئی ایم ایف کے تکنیکی تقاضوں کو پورا کرنے کے نتیجہ میں مطلوبہ رقم کی شرح بڑھ جاتی ہے۔ قرضہ کی ادائیگی نے کئی معاشی مسائل پیدا کئے ہیں جو کسی صورت فوری طور پہ حل نہیں کئے جا سکتے۔ اگر ہم قرضوں پر انحصار ختم کرنا چاہتے ہیں اور قرضوں کی واپسی کیلئے مزید قرضے لینے کی ضرورت کو ختم کرنا چاہتے ہیں توبنیادی تنظیمی اصلاحات انتہائی اہم اقدام ہیں، جنہیں ہمیں ہر حال میں کرنا ہوگا۔ اس سے قطع نظر کہ ہمیں آئی ایم ایف کی امدادملتی ہے یا نہیں۔ اہل اقتدار ، سیاسی جماعت کے نمائندوں اور میڈیا پر بہت سے ماہرین کی یہ با ت برسوں سے سنتے ، آخر عوام مایوس ہو چکی کہ معاشی استحکام کیلئے وہ قومی اتفاق کب پیدا ہو گا ، جس کی ضرورت کاتقاضا یہ لوگ کر رہے ہوتے ہیں۔ ضروری یہ کہ........
© Mashriq
