ادب اور قومی شعور کی وابستگی
کسی قوم کا ادب دراصل وہاں کا انسانی ادب ہی ہوتا ہے ، ہر قوم کے ادب کا جائزہ لیں تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ جہاں تک انسانوں کے خوابوں اور اس کی تمناؤں کا سوال ہے ، ہر مُلک میں ایک مطمئن ، آسودہ حال ، ترقی پذیر اور فکر ی آزادی کی زندگی بسر کرنے کی حد تک لوگوں میں یکسانیت پائی جاتی ہے ۔ اگرچہ ہر دَور میں مُلکی حالات اور اجتماعی زندگی نے ادب کو متا ثر کیا مگر دُنیا کے ادب میں جو محبت کی پائیدار و زندہ رہنے کی خواہش اور سماج میں توازن پیدا کرنے کی اُمنگ دکھائی دیتی ہے ، وہی ادب کے وسیع تر نقطئہ نظر کی ترجمانی ہے ۔ ادب کے اظہار میں بنیادی حوالہ انسانی ذات اور طرز ِ احساس کا ہو تا ہے ۔ ایک ادیب اپنے معاشرے کا حساس ترین نمائندہ ہوتا ہے جو قومی زندگی کے اُتار چڑھاؤ سے جڑے جذبات کو دیگر لوگوں سے زیادہ محسوس کرتا ہے اور اپنے قلبی و عقلی وسیلے سے اجتماعی دانش عطا کرتا ہے ۔ اسی طرح اگر ہم قومی شعور کا جائزہ لیں تو ہم یہ آسانی سے کہہ سکتے ہیں کہ کسی فرد کے ذہن میں اپنی قومی زندگی کو با مقصد ، با معنی اور با وقار بنانے کا جذبہ ہی قومی شعور کا نام ہے جس کا اُسے ہر دم احساس رہتا ہے ۔ اب سوال یہ ہے کہ اگر قومی شعور سے یہی مراد ہے تو پھر ادب سے اس کا کیا تعلق بنتا ہے ؟ اس جواب پر سب متفق ہیں کہ ادب اپنے معاشرے کے سماجی یا اجتماعی احساسات اور قومی معاملات کا........
© Mashriq
