صفائی تو ہمارا نصف ایمان ہے
شمالی علاقہ جات کی سیر، حسین وادیوں کا سحر اور خوشگوار موسم ہمارے مزاج میں مثبت تبدیلی کا باعث بنتا ہے، لیکن اب یہ بات اتنی درست نہیں ہے، کیونکہ اگر آپ کے دل میں ذرا سا بھی احساس ہے تو یہ سیر آپ کو مزید ذہنی تناؤ کا شکار بنا دے گی، پہاڑ ہوں یا دریا، جھیلیں ہوں یا جھرنے، آبشاریں ہوں یا چشمے آپ کو ہر جگہ کوڑا کرکٹ، گندگی اور غلاظت کے ڈھیر نظر آئیں گے، ہر جگہ پلاسٹک کی بوتلیں اور تھیلے، چیزوں کے لفافے اور بچوں کے ڈائپر آپ کا منہ چڑا رہے ہوں گے، مقامی ہوٹلوں اور آبادیوں کی نکاسی کا پانی دریائوں اور جھیلوں کو آلودہ کرتا نظر آئے گا، درختوں کی بے دریغ کٹائی آپ کے دل کو چیر کر رکھ دے گی، جھیل سیف الملوک ہو یا لولوسر، بنجوسہ جھیل ہو یا دریائے نیلم، جہلم، کنہار،سوات یا کوئی بھی ندی، نالہ ہو ، اب آپ کو آلودگی سے پاک نظر نہیں آئے گا، ناران میں دور دور تک لگے خیمے، ڈیزل کی بدبو ، بے پناہ ہجوم اور گندگی آپ کا استقبال کرے گی، ہر جگہ آپ کو صرف کنکریٹ کے پہاڑ نظر آئیں گے، جھیل سیف الملوک جو کبھی صاف شفاف تھی کہ اس میں آس پاس کے برف سے ڈھکے پہاڑوں کا عکس نظر آتا تھا اب اس میں آپ کو گندگی نظر آئے گی، یہی حال بابوسر کی چوٹی کا بھی ہے، وہ جگہ کہ جہاں آپ کہیں بھی کھڑے ہو جاتے ، پہاڑوں کے نظارے لے سکتے تھے لیکن اب آپ کو ایسی جگہ ڈھونڈنی پڑے گی کہ جہاں سے آپ کو پہاڑوں کا نظارہ مل سکے، یہی عالم عطا آباد جھیل کا ہے ، ہوٹل........
© Mashriq
