چشم نمناک نے طوفان اٹھا رکھا ہے
بات جب ا نگریزی محاورے کے مطابق ”گھورے کے منہ”سے برآمد ہوئی ہو تو پھر یقین نہ کرنے کی کوئی وجہ تو نہیں رہ جاتی آج کل ہر طرف سموگ ، سموگ کی تکرار ہو رہی ہے اور جسے ہم نے ”گھوڑے کے منہ” سے تشبیہ دی ہے یعنی وہ جو انگریزی میں ”فرام دی ہارسز مائوتھ” کہلاتا ہے ،تو بھلے سے منہ سے بات نکالنے والا بندہ مرحوم فلم سٹار رنگیلا کے اوپر تھوپے جانے والے لقب کے مطابق خود گھوڑے کے منہ جیسا نہ بھی ہو، مگر محاورةً تو اس کی بات کو گھوڑے کے منہ سے برآمد ہونے کے مطابق قرار دینے میں کوئی شک کی گنجائش نہیں رہ جاتی ۔ کہنے کا مقصد بس اتنا سا ہے کہ ان دنوں سموگ کے حوالے سے جو مختلف بیانئے سامنے آرہے ہیں اور جن کی تفصیل آپ کے سامنے رکھنی ہے ، اس میں اہم سوال وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اٹھا کر جس طرح اسے ”حکمرانوں” کی جانب سے ٹرک کی بتی کے پیچھے عوام کو لگانے کا بیانہ قرار دیا ہے تو ان کا مدعا تو بقول عیش دہلوی کچھ ایسا ہی لگتا ہے یعنی خواجہ صاحب حکمرانوں کے بارے میں فرما رہے ہیں کہ
اگر اپنا کہا تم آپ ہی سمجھے تو کیا سمجھے
مزا کہنے کا تب ہے اک کہے اور دوسرا سمجھے
کلام میر سمجھے اور زبان میرزا سمجھے
مگر ان کا کیا یہ آپ سمجھیں یا خدا سمجھے
پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز کے پنجاب کے مختلف شہروں میں سموگ کی صورتحال کے حوالے سے بھارت کو خط لکھنے کا عندیہ دیئے جانے کے مختلف شہروں میں سموگ کی صورتحال کے حوالے سے بھارت کو خط لکھنے کا عندیہ دیئے جانے پر بھارتی پنجاب کے وزیر........
© Mashriq
visit website