menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

27فروری 2019

47 6
yesterday

یہ 14 فروری 2019کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں جموں سرینگر نیشنل ہائی وے پر لیتھاپورہ کے قریب انڈین فوج کے قافلے پر خود کش حملہ ہوا‘ اس حملے میں سی آئی بی ایف کے 40 جوان ہلاک ہو گئے‘ یہ حملہ عادل احمد ڈار نام کے ایک کشمیری نوجوان نے کیا تھا‘ بھارت نے فوری طور پر پاکستان پر الزام لگا دیا اور وہی صورت حال پیدا ہو گئی جو اس وقت سرحدوں پر دکھائی دے رہی ہے۔

 بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا یہ حملہ مولانا مسعود اظہرکے جیش محمد نے کیا‘ پاکستان نے فوری طور پر بھارت کو آزادانہ تحقیقات کی پیش کش کر دی لیکن نہ صرف یہ آفر مسترد کر دی گئی بلکہ فوری جواب کی دھمکی بھی دے دی گئی‘ وزیراعظم عمران خان نے اس کے بعد تقریر کی اور نریندر مودی کو وارننگ دی بھارت نے اگر کسی قسم کا مس ایڈونچر کیا تو ہم اس کا مکمل جواب دیں گے‘ پاکستان کا پیغام صاف تھا مگر بھارت اسے انڈرسٹینڈ نہ کر سکا لہٰذا اس نے پلوامہ واقعے کے 12 دن بعد 25 اور 26 فروری کی درمیانی رات بالاکوٹ پر سرجیکل اسٹرائیک کر دی‘ بھارت کے دوطیارے صبح ساڑھے تین بجے پاکستانی حدود میں داخل ہوئے‘ سوا دو منٹ میں بالاکوٹ کے جنگلوں میں میزائل پھینکے اور واپس چلے گئے۔

 ان کا ٹارگٹ بالاکوٹ کا ایک مدرسہ تھا لیکن یہ خوف کی وجہ سے اسے نشانہ نہیں بنا سکے اور جنگل میں دو کوے مار کر واپس چلے گئے‘ ائیر چیف مارشل مجاہد انور خان اس وقت فضائیہ کے سربراہ تھے‘ انھوں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو جگا کر اطلاع دی‘ آرمی چیف نے ائیرچیف سے پوچھا ’’کوئی نقصان تو نہیں ہوا؟‘‘ ائیر چیف نے جواب دیا ’’ہمارا کوئی نقصان نہیں ہوا‘‘ آرمی چیف نے انھیں کہا ’’ہم صبح وزیراعظم کے ساتھ میٹنگ کے بعد ریسپانس کا فیصلہ کریں گے‘‘ ائیرچیف نے بعدازاں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات کو بھی جگا کر اطلاع کر دی۔

 چیئرمین نے وزیراعظم کو جگا کر بتایا اور وزیراعظم کا جواب بھی یہی تھا ’’ہم صبح میٹنگ میں فیصلہ کریں گے‘‘ بہرحال 26 فروری کی صبح میٹنگ ہوئی‘ اس میں دو آپشن ڈسکس ہوئے‘ بھارت کے ساتھ مکمل جنگ شروع کر دی جائے‘جنرل زبیر محمود حیات اس آپشن کے حامی تھے‘ دوسراآپشن بھارت میں داخل ہو کر بالاکوٹ کا جواب دے دیا جائے‘آرمی چیف اورا ئیرفورس چیف اس آپشن کے وکیل تھے‘ بہرحال طویل بحث کے بعد وزیراعظم نے دوسرے آپشن کی منظوری دے دی یوں 26 فروری کو آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ (Swift Retart) کی منصوبہ بندی شروع ہو گئی۔

پاکستان نے سوئفٹ ریٹارٹ کے ذریعے رات کی بجائے دن کے وقت اور ایک کے بدلے بھارت........

© Express News