27ویں ترمیم اور اپنے اپنے مقاصد!
پنجابی زبان کی کہاوتیں حالات و واقعات کی روشنی میں کہی گئیں اور دہرائی جاتی ہیں۔ میری اس مادری زبان کی کہاوتوں میں بڑی حقیقت ہوتی ہے تاہم بعض کہاوتیں حالات کے مطابق برمحل تو ہیں لیکن تحریر نہیں کی جا سکتیں، ایسی ہی صورت حال ان دنوں بھی ہے اور مجھے وہ کہاوت بار بار یاد آ رہی ہے، ان دنوں ملک میں آئینی ترمیم کا بہت چرچاہے۔27ویں آئینی ترمیم کی جستہ جستہ باتیں خبروں کی صورت میں سامنے آ رہی تھیں اس کے باوجود بحث جاری تھی اور ہر کوئی اصل مسودے کے بغیر ہی اپنی رائے دے رہا تھا لیکن اب صورت حال میں تبدیلی آئی ہے اور وہ بھی قومی اسمبلی میں ایک تیسرے بڑے گروپ کی طرف سے کہ ایم کیو ایم کے ساتھ حکومت کی طرف سے جو مسودہ شیئر کیا گیا وہ ان کی طرف سے مولانا فضل الرحمن کی خدمت میں پیش کر دیا گیا جس کے مطابق ہمارے بزرجمہر حضرات کی طرف سے فوراً کہا گیا لو جی بلی تھیلے سے باہر آ گئی اور جتنا شوروغوغا تھا وہ صرف ایک نئے بل (شق) کے حوالے ہی سے تھا اور اسی بنیاد پر محترم فیصل واوڈا برملا کہے جا رہے تھے کہ یہ ترمیم بھی آسانی سے پاس ہو جائے گی، نمبر پورے ہیں اور یہ نمبر اتحادیوں کی تعداد کے حوالے سے ہیں، قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی 74اراکین کے ساتھ دوسرے اور ایم کیو ایم 16اراکین کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں جبکہ سینٹ میں پیپلزپارٹی کو اکثریت حاصل ہے۔ یوں اگر دیکھا جائے تودوتہائی اکثریت کے حوالے سے پیپلزپارٹی کی حقیقی اہمیت ہے جس کا اس جماعت کے اکابرین کو احساس بھی ہے۔ بلاول بھٹو نے سوشل میڈیاپر اس بارے میں انکشاف کر دیا تھا تاہم انہوں نے احتیاط کی کہ بعض اہم موضوعات کا ذکر کرکے یہ کہہ دیا کہ پیپلزپارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس جمعرات کو ہوگا جس میں پارٹی اپنا موقف تیار کرے گی، یہ بتایا جا رہا تھا کہ........





















Toi Staff
Gideon Levy
Sabine Sterk
Penny S. Tee
John Nosta
Mark Travers Ph.d
Gilles Touboul
Daniel Orenstein