کزن میریج (2)
جہاں تک جنوبی ایشیا کا تعلق ہے اس خطے میں تقسیم سے پہلے متحدہ ریاست میں صدیوں سے یہ رواج چلا آ رہا تھا کہ بنیادی طو رپر سگے کزن بلکہ دور کے کزن کو بھی سگے بہن بھائیوں کی طرح سمجھا جاتا تھا۔ یہ تصور دراصل ہندوستان کے کلچر کا بنیادی جزو تھا جس کا کسی مذہب نہیں بلکہ اس دھرتی سے تعلق تھا۔ لیکن شاید مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیاء کے باشندوں کے اثرات کے سبب یہ طریقہ صرف ہندوؤں میں برقرار رہا اور مسلمانوں نے عمومی طور پر اسے ترک کر دیا۔ سائنسی اعتبار سے کزن میریج کے بعد اولاد میں طبعی خرابیوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ ایسے جوڑوں کی اولاد میں ایک دو میں زیادہ جسمانی اور دماغی نقائص پائے گئے اور باقی میں تھوڑا کم۔ اس حقیقت کو جاننے کے باوجود ایسی شادیاں ہوتی رہی ہیں جس کا سبب قریبی رشتوں کو مزید قربت دینا بتایا جاتا ہے۔
بھارت نے پہلگام واقعے کو بہانہ بنایا، سکیم کے تحت پاکستان پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے: مشاہد حسین سیدہندوؤں میں نہ صرف فرسٹ کزن سگے بہن بھائی شمار ہوتے ہیں بلکہ دوسرے اور تیسرے درجے تک بھی ایسا ہی رشتہ نبھانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہ بات میرے ذاتی علم میں ہے کہ ہندوستان میں، میں جتنے بھی ہندو گھرانوں کو جانتا ہوں وہاں مجھے صحیح رشتے معلوم کرنے میں بہت دقت پیش آئی۔........
© Daily Pakistan (Urdu)
