menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

   وہ کہیں اور سنا کرے کوئی  (دادا ابو کی باتیں)       (1)

11 1
06.08.2025

صوفی غلام مصطفےٰ تبسم میرے دادا حضور نے بچوں کے لئے بے شمار کہانیاں،نظمیں اور ڈرامے لکھے۔ انہوں نے اپنے بچپن کے ساتھیوں اور ہم جماعتوں کے بارے میں بھی بڑی دلچسپ باتیں کچھ ہمیں سنائیں اور کچھ قلمبند کیں۔ ان کے علاوہ انہوں نے اپنے بچپن کے حالات و واقعات پر بھی اپنی تحریروں میں جگہ جگہ روشنی ڈالی ہے۔ ان تمام باتوں کے علاوہ علامہ اقبالؒ کے ساتھ جو ان کی محبت اور عقیدت تھی ان کی تحریروں میں جگہ جگہ اس کا اظہار ملتا ہے ان کی یہ محبتیں بڑی قدر و قیمت کی حامل ہیں۔ انہوں نے علامہ اقبال کے بارے میں جن تاثرات اور نادر خیالات کااظہار اپنی کتابوں میں کیا ہے وہ بھی قومی سرمایہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ راقم نے پوتی کی حیثیت سے جہاں اپنے والدِ محترم پروفیسر صوفی گلزار صاحب کے ساتھ مل کر صوفی تبسم کی نظمیں ٹوٹ بٹوٹ، کہانیاں اورڈرامے مرتب کئے وہاں صوفی تبسم کی لکھی یادوں کو ان سے سنا بھی اور ان کی وفات کے بعد پڑھا۔ مجھے ان کے بچپن کی دلچسپ یادوں اور دلچسپ قصوں نے بے حد متاثر کیا۔ ایک دن ہم سب بچے گھر میں اکٹھے بیٹھے تھے کہ دادا جان آکر ہمارے درمیان بیٹھ گئے اور کہنے لگے آؤ آج میں آپ کو اپنے گہرے دوست کی کہانی سناتا ہوں بہت دیر کی بات ہے کہ میں پرائمری سکول سے امتحان پاس کرکے بڑے سکول آ گیا نئی جماعت میں کچھ لڑکے تو میرے پرانے ہم جماعت ہی تھے اور کچھ لڑکے نئے تھے جو دوسرے پرائمری سکولوں سے امتحان پاس کرنے کے بعد آئے تھے ان میں ایک لڑکا امین نام کا تھا امین چھوٹے قد کا تھا گورا چِٹا، بڑا تیز طرار اسے جب دیکھو ہنس رہا ہوتا، سب بچے اسے بہت پسند کرتے اور جب انہیں موقع ملتا وہ اس کے........

© Daily Pakistan (Urdu)