menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

  مادہ پرستی کی  لہر اور طرزِ مسیحائی

9 0
09.09.2025

میری بہن منورہ سلطانہ جب بیمار تھیں تو میرے بھانجے ارسلان ابوبکر اور بھانجیوں نے اُن کے علاج میں کوئی کسر نہ اُٹھا چھوڑی،اِسی دوران اُنہیں جو تجربات ہوئے وہ مجھے ارسلان نے جب سنائے تو مجھے اگرچہ انہونے نہ لگے تاہم اتنی قریبی شہادت ملنے کے بعد میں یہ سوچنے پر مجبور ضرور ہوا کہ دُکھی انسانیت کی مسیحائی کے دعوے کرنے والے یہ ڈاکٹر کس قدر خود غرض ہو گئے ہیں۔میں نے جب علاج کے دوران بننے والی میڈیکل رپورٹوں،ایکسروں اور نسخوں کی موٹی موٹی فائلیں دیکھیں تو اندازہ ہو گیا اس بیماری کے دوران انہیں کس قدر لوٹا گیا ہے۔ارسلان چونکہ اب آسٹریلیا میں رہتا ہے،اس لئے اُسے کچھ زیادہ ہی ڈاکٹروں کی اس بے رحمی اور لوٹ مار کا احساس ہوا۔اُس نے یہ حیران کن بات بتائی کہ ایک ہی ٹیسٹ ہر ڈاکٹر اپنی پسند کی لیبارٹری سے کرواتا رہا،حالانکہ دو دن پہلے وہی ٹیسٹ کیا جا چکا ہوتا تھا اور اس کی رپورٹ بھی ڈاکٹر کے سامنے پڑی ہوتی تھی۔ایک ہی جگہ کا ایکسرے بار بار کرانے کی تُک بندی،اُسے بالکل سمجھ نہیں آئی۔ایک دو بار وہ ڈاکٹروں سے کہہ بھی بیٹھا کہ جو ٹیسٹ آپ کرانا چاہ رہے ہیں،وہ تو پہلے سے کرایا جا چکا ہے اور رپورٹ بھی فائل میں موجود ہے،مگر وہ کہتے ڈاکٹر آپ ہیں یا مَیں، علاج میں نے کرنا ہے یا آپ نے،ٹیسٹ نہیں کرانا چاہتے تو کسی اور کو دکھائیں۔اس پر ماں کی محبت میں مبتلا وہ بچہ خاموش ہو کے رہ جاتا۔میرے بہت سے دوست ڈاکٹر ہیں،اُن میں اکثر ایسے ہیں کہ رشک آتا ہے وہ کس قدر نیکیاں کما رہے ہیں۔ کسی کے پاس فیس ہے یا نہیں انہوں نے اسے توجہ سے دیکھنا ہے۔کوئی بے جا ٹیسٹ نہیں کرانا اور کسی قسم کی فضول یا زائد میڈیسن........

© Daily Pakistan (Urdu)