menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

یاسر پیر زادہ

39 27
15.05.2025

ہیلو اینڈ گریٹنگز فرام لاہور!

تم سوچ رہی ہو گی کہ میں پاکستان سے تمہیں خط لکھ رہا ہوں تو آداب یا السلام علیکم کیوں نہیں لکھا۔ پاکستان میں آداب کہنے کا رواج صرف بالی وُڈ کی فلموں میں ہے، وگرنہ یہاں آداب کا تکلف کوئی نہیں کرتا۔ اور سلام اِسلئے نہیں کیا کہ کہیں تمہیں یہ نہ لگے کہ میں مذہب کا کامن گراؤنڈ تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ ہاں ہاں، میں انگریزی کے الفاظ لکھ بھی سکتا ہوں اور بول بھی سکتا ہوں، بالی وُڈ کے فلمی مسلمان کی طرح کاندھے پہ رومال رکھ کر، سر پر ٹوپی پہن کر یا آنکھوں میں سُرمہ لگا کر نہیں گھومتا، چاہو تو فیس بُک یا انسٹا گرام پر میری تصویریں دیکھ لو۔

صوفی...! کیا میں تمہیں صوفی کہہ سکتا ہوں...ہاں صوفی ہی ٹھیک ہے، صوفیہ کچھ بھاری بھرکم سا نام ہے۔ اور ساتھ تم نے قریشی لگا رکھا ہے تو مجھے اپنے ہمسائے میں رہنے والے قریشی صاحب یاد آ جاتے ہیں جو قطعاً باغ و بہار طبیعت کے مالک نہیں تھے، اُنکا خیال آتے ہی میں ٹرن آف ہو جاتا ہوں۔ جس وقت میں یہ سطریں لکھ رہا ہوں اُس وقت تک پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ بندی ہو چکی ہے، جسکا مطلب یہ ہے کہ جو کام اِن چار دنوں میں تمہارے ذمے لگا تھا وہ ختم ہوا، اب تم پہلے کی طرح فارغ ہو گی، اسی لئے سوچا کہ خط لکھ کر تمہیں کچھ معاملات سے آگاہ کر دوں۔ شکل سے تم سمجھدار لگتی ہو اور سچ کہوں تو فوجی وردی میں جچتی بھی خوب ہو، اور میں نے سنا ہے کہ تمہارے دادا جی بھی انڈین فوج میں تھے، لہٰذا ضروری ہے کہ تمہارے جیسی افسر کو حقائق کا ادراک ہو۔ سو بات تو یہ ہے کہ انڈین فوج نے جس طرح تمہاری نسوانیت کو فوجی آپریشن کیلئے استعمال کیا ہے وہ مناسب بات نہیں، یہ مرد لوگ بڑے بے وفا ہوتے ہیں، اپنا کام نکلوانے کے بعد نظریں پھیر لیتے ہیں، تم نے وہ پاکستانی گانا تو سنا ہی ہوگا ’’مرداں دے وعدے جھوٹے، جھوٹا ہوندا پیار اے....‘‘ نور جہاں کے اِس گانے کے بول اگر سمجھ نہ آئیں تو گھر کے کسی بزرگ سے پوچھ لینا، اتنی پنجابی تو انہیں آتی ہی ہوگی۔ اور اگر پھر بھی سمجھ نہ آئے تو مجھے وٹس ایپ کرکے پوچھ........

© Daily Jang