menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

پاکستان کے دْور مار ...

31 1
yesterday

تین دنوں تک پھیلے فکر مندانہ تجسس اور تھوڑی تحقیق کے بعد (ازسرنو) دریافت کی ہیں تو فقط دو اہم باتیں۔ سوشل میڈیا کے اس دور میں جہاں پر فرض کرلیا گیا ہے کہ ہر نوعیت کی معلومات انٹرنیٹ پر موجود ہیں، آپ کو ٹھوس معلومات کے حصول کے لئے کتابوں کو کنگھالنے کی ضرورت نہیں رہی۔کتابیں پڑھے بغیر مگرذہن میں اْبلتے سوالوں کے تسلی بخش جواب مل ہی نہیں سکتے۔
دوسری بات ’’دریافت‘‘ تو نہیں ہوئی تاہم اس شبے کا ثبوت مل گیا کہ امریکہ کی بائیڈن انتظامیہ نے حال ہی میں پاکستان کے دور مار میزائل پروگرام پر جو پابندیاں لگائی ہیں وجہ اس کی امریکہ کا تحفظ یا اس ملک کا ایٹمی پھیلائو کے خلاف نام نہاد اصولی موقف نہیں بلکہ اسرائیل سے لگائو ہے۔علاوہ ازیں اس امر کو بھی یقینی بنانا ہے کہ پاکستان سعودی عرب کو وہ نفسیاتی پشت پناہی مہیا نہ کر پائے جس کی بدولت ہمارا برادر ملک فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل کو بطور ریاست تسلیم کرنے کو رضا مند نہ ہو۔
مزید پڑھنے سے قبل یاد دلانا ہوگا کہ گزرے ہفتے بائیڈن انتظامیہ نے ’’اچانک‘‘ پاکستان کے دور مار میزائل پروگرام کی ترقی روکنے کے لئے پاکستان کے چار اداروں پر اقتصادی پابندیاں عائد کردی تھیں۔ ان کے بارے میں کالم لکھ چکا تو امریکہ کے نائب مشیر برائے قومی سلامتی کا ایک بیان نظر سے گزرا۔ اپنے ملک کے ایک مشہور تھینک ٹینک -کارنیگی انڈوومنٹ برائے بین الاقوامی امن-کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے موصوف نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کے دور مار میزائل پروگرام کی بنیادی توجہ ’’ہمارے‘‘ (یعنی امریکہ) پر مرکوز ہے۔ نائب مشیر برائے قومی سلامتی کا نام جان فائنر ہے۔ میں نے اس کا بیان پڑھا تو ہکا بکا رہ گیا۔ بار ہا آنکھیں ملتے ہوئے اس کے بیان کو غور سے پڑھا اور حیران ہوا کہ دنیا کی واحد سپرطاقت ہونے کی دعوے دار کیسے یہ فرض کرسکتی ہے کہ ہم اسے ایٹمی ہتھیاروں سے تباہ کرنے کا سوچ سکتے ہیں۔
فائنر کا بیان مگر اپنی جگہ موجود تھا۔ وہ سوچنے کو مجبور کرتا رہا کہ امریکہ کے ہمارے دور مار میزائل پروگرام سے خائف ہونے کی حقیقی وجہ کیا ہے۔ ابھی اس........

© Nawa-i-Waqt


Get it on Google Play