menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

صدر ٹرمپ کا 21 نکاتی منصوبہ برائے غزہ امن

12 0
29.09.2025

21ویں صدی میں دنیا کا وسیع ترین فلسطینی مسلم شہادتوں کا قبرستان اور بدترین انسانی تباہی کا مرکز غزہ 23 ماہ کی جاری خونریز جنگ کے بعد ایک بار پھر کسی امن کی راہ پر جاتا نظر آ رہا ہے جو ممکنات میں تو نہیں تھا لیکن شدید بین الاقوامی انسانی ہمدردی کے جذبے نے جو غزہ کے باشندوں کیلئے اسرائیل کے خونی ایکشن کے بعد پیدا ہوا، ایک نہ رکنے والی خونریزی کو بالاآخر کچھ لگام دینے کی کوشش کی ہے۔ تازہ ترین امن کی کوششوں کو” صدر ٹرمپ کا 21 نکاتی امن منصوبہ برائے شرق اوسط و غزہ”کا نام دیا گیا ہے جس کو ایک سنجیدہ امن منصوبہ خیال کرتے ہوئے مسلم دنیا کے طاقتور ترین ملکوں بشمول پاکستان، سعودی عرب، ترکی، متحدہ عرب امارات، قطر، مصر، اردن اور انڈونیشیا کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو اور حماس کی قیادت کو اس پلان کے سلسلے میں ان کے قریبی بااعتماد ساتھیوں کے ذریعے رابطے میں رکھا گیا ہے اور یہ امید کی جا رہی ہے کہ یہ پلان بہت جلد ایک کامیابی کے سورج کی شکل غزہ کے افق پر نمودار ہوگا۔ صدر ٹرمپ کا غزہ میں امن کے قیام کا منصوبہ کیا ہے؟ کیا وہ اپنے پرانے بیان سے پھر گئے ہیں جس میں انہوں نے اس سال فروری میں غزہ کو مشرق وسطیٰ کا ایک عشرت کدہ بنانے کے عزم کا اظہار کیا تھا؟ کیا اس پلان میں کہیں فلسطین کے مسئلے کے دوریاستی حل کی بات کی گئی ہے، جس پر اس وقت ساری دنیا متفق نظر آرہی ہے اور اقوام متحدہ کے 193 میں سے 150 ممالک اب تک اس وقوع پذیر ہونے والی فلسطینی ریاست کو تسلیم بھی کر چکے ہیں۔ اسرائیل اور حماس کا اس پلان کے بارے میں کیا کوئی واضح جواب آیا بھی ہے یا نہیں؟ اور مسلمان ممالک اس پلان کو کن کن شرائط پر تسلیم کرنے کے حق میں ہیں؟ اور اس کے بعد وہ کیا ذمہ داریاں پوری........

© Mashriq