دریائے سوات کی چینلائزیشن اور ترقیاتی امکانات
دریائے سوات پاکستان کے شمالی علاقوں سے نکل کر وادی سوات، ، خوازہ خیلہ اورچکدرہ، بریکوٹ سے گزرتا ہوگا بالآخر نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں جا ملتا ہے۔ یہ دریا اپنی خوبصورتی، زرخیزی اور سیاحتی اہمیت کے ساتھ ساتھ خطرناک سیلابی کیفیت کا بھی حامل ہے۔ ماضی میں بارہا دریائے سوات میں آنے والی طغیانی کے باعث نہ صرف آبادیاں متاثر ہوئی ہیں بلکہ ہزاروں ایکڑ زرعی زمین، باغات اور جنگلات بھی صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ اس دریا کو جدید سائنسی بنیادوں پر چینلائز کیا جائے تاکہ ایک طرف سیلابی خطرات پر قابو پایا جا سکے اور دوسری طرف اس کے ذریعے ترقی کے نئے دروازے کھولے جا سکیں۔
اگر دریائے سوات کی چینلائزیشن کا آغاز خوازہ خیلہ کے مقام سے کیا جائے تو اس کے بڑے فوائد سامنے آئیں گے۔ اس وقت دریا جب کھلے علاقے میں آتا ہے تو ریت کا ایک وسیع ڈیلٹا بناتا ہے جو نہ صرف دریا کی سطح کو بلند کرتا ہے بلکہ پانی کے بہائو کو غیر متوازن بنا دیتا ہے۔ اس ڈیلٹا کی وجہ سے درمیان میں سکورنگ شروع ہوتی ہے اور پانی نیچے کی طرف کھسک جاتا ہے۔ نتیجتا دریا کے بہائو میں غیر یقینی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ چینلائزیشن کے ذریعے اگر دریا کو ایک متوازن راستہ دیا........
© Mashriq
