menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

طیور لوٹ کے آئیں گے اپنی شاخوں پر

9 0
28.09.2025

گزشتہ کئی روز کی مسلسل اور شدید گرمی سے پریشان لوگوں نے جمعرات کے روز اس وقت قدرے اطمینان کا سانس لیا جب موسم نے اچانک انگڑائی لی اور رم جھم کا سلسلہ شروع ہوا ساتھ ہی مہربان ٹھنڈی ہوائوں نے لوگوں کو اطمینان بخش صورتحال سے دو چار کیا پھر پشاور کے مختلف علاقوں میں کہیں جل تھل اور کہیں ہلکی بارش کا سلسلہ دراز ہوتا چلا گیا مگر اللہ کی رحمت نے گرمی سے تنگ آئے ہوئے لوگوں کے دلوں میں ایک خوف بھی پیدا کردیا تھا کہ کہیں یہ بارش صوبے کے دیگر خصوصاً بالائی علاقوں میں حالیہ ہفتوں میں جس طرح پریشان کن صورتحال سے عوام کو دو چار کیا اور کہیں کلائوڈ برسٹ(بادل پھٹنے) کے واقعات رونما ہوئے اور کہیں سیلاب کی سی صورتحال پیدا ہو گئی تھی تاہم شکر ہے کہ نوبت اس مقام تک نہیں پہنچی مگر جو لوگ نواب مرزا داغ دہلوی کی طرح صرف چھینٹے پڑنے تک عظیم آباد سے کلکتہ جانے کی سوچ اپنائے تھے اور کہا تھا کہ
ذرا چھینٹا پڑے تو داغ کلکتہ نکل جائیں
عظیم آباد میں ہم منتظر ساون کے بیٹھے ہیں
ان کی مراد اللہ نے بالآخر پوری کر دی اور گھنگھور گھٹائوں نے ان کے ماتھوں پر پریشان کن پسینے کی جگہ اطمینان بخش ٹھنڈک کی کیفیت پیدا کر دی تھی ‘ اور صورتحال بقول احمد فراز کچھ یوں بن گئی تھی کہ
طنز ہے سوختہ جانوں پہ گرجتے بادل
یا تو گھنگھور گھٹائیں نہ اٹھایا برسا
گھنگھور گھٹائیں بھی آئیں ‘ برس بھی گئیں اور کچھ دیر کے لئے ہی سہی چہروں پر مسکان نے ڈیرے جما لئے مگر یہ اطمینان یہ خوشی اس وقت عارضی ثابت ہوئی جب اگلے ہی روز ایک بار پھر کھڑی دھوپ نے اپنا جوبن دکھانا شروع کر دیا اور وہی گرمی ایک بار پھر لوٹ کر آگئی جو عموماً جون ‘ جولائی ‘ اگست کے دنوں میں ہوتی ہے اور اللہ کے بندوں کے ” کڑاکے” نکال دیتی ہے یعنی وہ جو اطمینان کی لہریںبندوں کے گرد ہالہ بنا کر صرف ایک دن پہلے انہیں یہ احساس دلا........

© Mashriq