بلا سود قرضہ سکیم
خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کے لیے بلاسود قرضہ اسکیم کا اعلان بلاشبہ ایک خوش آئندقدم ہے۔ اس اسکیم کا مقصد ملازمین کو مالی سہولت فراہم کرنا اور ان کی روزمرہ زندگی میں آسانی پیدا کرنا ہے ۔ حکومت نے اس سلسلے میں آٹھ ہزار سے ڈھائی لاکھ روپے تک کا قرضہ دینے کا فیصلہ کیا ہے، جو ملازمین اپنی تنخواہوں سے آسان اقساط میں واپس کریں گے۔ اس مقصد کے لیے ابتدائی طور پر ساڑھے تین سو ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔ بظاہر یہ اقدام ملازمین کے لیے ریلیف کا باعث ہے، لیکن اصل سوال یہ ہے کہ کیا یہ اسکیم حقیقت میںان کی زندگی میں آسانیاں لائے گی یا پھر ماضی کی طرح صرف چند خوش نصیبوں تک محدود ہو کر رہ جائے گی؟یہ بات سب جانتے ہیں کہ سرکاری ملازمین کی زندگی کتنی کٹھن ہوتی ہے۔ ایک عام گریڈ 7 یا گریڈ 14 کا ملازم صبح سویرے دفتر جاتا ہے، لیکن مہینے کے آخر میں جب تنخواہ ملتی ہے تو بجلی اور گیس کے بل آدھی سے زیادہ رقم ہڑپ کر لیتے ہیں۔ باقی رقم سے گھر کا کرایہ، بچوں کی فیس، راشن اور دیگر اخراجات نکالنا کسی کٹھن امتحان سے کم نہیں۔ ایسے حالات میں کسی بچے کی بیماری یا گھر کے اچانک خرچے ان کی زندگی کو مزید مشکل بنا دیتے ہیں۔ ان حالات میں اگر حکومت ان کے لیے بلاسود قرض کی سہولت فراہم کرتی ہے تو یہ یقینا ان کے لیے بڑی مدد ہے۔ لیکن یہ تبھی ممکن ہوگا جب طریقہ کار سادہ، شفاف اور ہر ایک کی دسترس میں ہو۔ ماضی........
© Mashriq
