پشاور’ بڑھتی ہوئی ہوائی فائرنگ
شہر پشاور کے کئی ایک پہچان ہیں ۔یہ اس خطے کا سب سے پرانا شہر ہے ،یہاں کئی تہذیبوں نے اپنا مستقل مسکن رکھا ، بدھ ازم کی تاریخ میں اس شہر کا اپنا ایک مقام ہے ۔سینٹرل ایشیا اور افغانستان کے لیے اس شہر نے ہندوستان تک رسائی کے لیے پل کا کردار ادا کیا ۔یہ شہر سکھوں کا بہت بڑا مرکز رہا ہے ۔ انگریز دور میں بھی اس خطہ کو اسی شہر سے کنٹرول کیا جاتا تھا ۔تجارتی قافلوں کو اس شہر نے ہمیشہ خوش آمدید کہا ،یہ پھولوں کا شہر کہلایا ۔ اس کے قدیمی باشندے انتہائی نفیس لوگ تھے ۔مہمان نواز تھے اور اقدار کے رکھوالے تھے ۔ ستر کی دہائی تک یہ شہر ایک ثقافتی اور تجارتی مرکز تھا ۔یہاں باغات تھے ،سینماگھر تھے ،تعلیمی ادارے تھے ،کھیلوں کے میدان تھے اور صوبہ بھر سے لوگ یہاں روزگارکی تلاش میں آتے تھے اور دنیا بھر سے سیاح اس کی سیر کو آتے تھے ۔ تقسیم سے پہلے اس شہر میں ہندؤوںکی ایک بہت بڑی آبادی تھی جو یہاں مختلف پیشوں اور تجارت سے وابستہ تھے ۔پھر امریکہ روس سرد جنگ کو اختتام تک پہنچانے کا فیصلہ امریکہ نے کیا اور اسی شہر پشاور کو افغانستان میں امریکی ساختہ جہاد کے لیے کنٹرول روم بنایا اور اس شہر سے دہائیوں تک افغان روس جنگ کا انتظام ہوتا رہا ۔ افغان جنگ اپنے ساتھ یہاں لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین لے کر آئی اور ان کے ساتھ ساتھ ہیروئن اور کلاشنکوف کلچر بھی یہاں رواج پانے لگا ۔ اسی کی دہائی سے یہ شہر منشیات ، قیمتی پتھروں اور اسلحہ کی سمگلنگ کا سب سے بڑا مرکز بن گیا اور دنیا بھر سے ان جرائم میں شریک لوگ یہاں کا رُخ کرنے لگے ۔ افغان جنگ اختتام کو پہنچی اس کے بعد بھی افغانستان میںخانہ جنگی ہوتی رہی اور پھر امریکہ نے افغانستان پر دھاوا بول دیا اور بیس برسوں سے زیادہ وہ وہاں رہے اور پھر آج سے دو ڈھائی برس پہلے امریکہ بھی........
© Mashriq
