سرائیکی قومی تحریک کا حال اور مستقبل؟
کم از کم میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ سرائیکی وسیب کے حقوق کیلئے آواز اٹھانے والے قوم پرست رہنماء کارکن دانشور، ادیب و شاعر بہت ہیں لیکن جس طرح کی توانا آواز اور کرشماتی قیادت کی ضرورت ہے وہ ہم سرائیکیوں کے پاس نہیں۔ دو درجن سے زائد قوم پرست سیاسی جماعتیں ہیں لیکن معروف تین چار ہیں۔ سرائیکی پارٹی اندرونی اختلافات کے باعث حال ہی میں دو حصوں میں تقسیم ہوگئی۔ ایس ڈی پی ہے، سرائیکستان قومی کونسل، سرائیکستان قومی اتحاد اور سرائیکی نیشنل پارٹی سرائیکی پارٹی کے دونوں دھڑے متحرک ہیں۔ ایس ڈی پی بھی اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ ظہور احمد دھریجہ کی سرائیکستان قومی کونسل وسیب کیلئے آواز بلند کرنے کا کوئی موقع خالی نہیں جانے دیتی۔ ایس کیو ایم حمید اصغر شاہین کے سانحہ ارتحال کے بعد کس حال میں ہے تحریر نویس آگاہ نہیں ان کے علاوہ بھی قوم پرست پارٹیاں ہیں لیکن یہ ا یک دو افراد یا ایک گروپ کا قوم پرست تعارف ہیں فقط۔ بیرسٹر تاج محمد لنگاہ کے سانحہ ارتحال کے بعد سرائیکی قوم پرست سیاست کا کیا حال ہوا وہ سب جانتے ہیں ماسوائے ہم سرائیکیوں کے۔ پی پی پی میں سرائیکی صوبے اور قومی شناخت کے حامی اس کے کارکنان سرائیکی تحریک کو جھمریوں کا ٹولہ قرار دیکر دلپشوری کرتے ہیں قوم پرست بھی اٹھتے بیٹھتے پی پی پی پر پھبتیاں کستے ہیں۔ قوم پرستوں کے بڑے حلقے نے2018ء اور2024ء کے انتخابات میں مقامی انتظامات کے نام پر تحریک انصاف کو ووٹ دیئے ان میں اکثر پی ٹی آئی کے دور اقتدار میں اس سے صوبے کے وعدے بارے پوچھنے کی بجائے پی پی پی کو منہ بھر کے گالیاں دیتے رہے۔ چند قوم پرست جو پی پی پی کو سرائیکی وسیب کی تحریک ہائی جیک کرنے کے طعنہ مارتے روٹی ہضم کرتے تھے اور ہیں پی پی پی........
© Mashriq
