menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

لوگ ہنستے ہیں مجھے دیکھ کے آتے جاتے

11 0
previous day

خواجہ حیدر علی آتش نے ایک صدی سے بھی زیاد عرصہ پہلے کہا تھا
لگے منہ بھی چڑانے دیتے دیتے گالیاں صاحب
زباںبگڑی سو بگڑی تھی خبر لیجے دہن بگڑا
مگر معاملہ تو منہ چڑانے ‘ دہن بگڑنے اور درمیان میں زباں بگڑنے سے بھی بہت آگے چلی گئی ہے اور وہ جو غالب نے کہا تھا اگرچہ وہ تو کسی”سراپاناز” کی بات تھی جبکہ یہاں ایسی صورتحال بھی نہیں ہے بلکہ اس کے الٹ ہے ‘ یعنی
دھول دھپا اس سراپا ناز کا شیوہ نہیں
ہم ہی کر بیٹھے تھے غالب پیش دستی ایک دن
دو سیاسی پہلوانوں کے مابین معرکہ آرائی کی خبریں سامنے آئی ہیں یعنی ایک تو واقعی ”پہلوان” لگتے ہیں جبکہ دوسرے کو آپ ” تیلی پہلوان ” کہہ کر اس کا حوصلہ اور ڈھارس بندھا سکتے ہیں ‘ جبکہ اصلی نما ”پہلوان” نے الزام لگا کر مبینہ ”تیلی پہلوان” نے اسے بھگوڑا کہا ہے ‘ اور اس لقب پر اسے طیش آنا اگر فطری نہیں تھا تو کم از کم موصوف کے ماضی کے کچھ واقعات کے حوالے سے غصے کا اظہار بنتا ہے اور ”مسکرانا تری عادت ہی سہی ” کے مطابق ضرور ہے اور جس سے مجبور ہو کر مرحوم نعیم الحق ‘ مبشر لقمان اور سمیع ابراہیم پر بھی مختلف اوقات میں موصوف نے ”ہاتھ چھوڑ” دیئے تھے اور اب تازہ واردات گزشتہ روز سامنے آنے والی خبر کے مطابق کچھ یوں ہے کہ ایک بے چارے دھان پان سے کمزور قانون دان شعیب شاہین پر ”جہلمی پہلوان” فواد چوہدری نے تھپڑوں اور گالیوں کی بوچھاڑ کرکے انہیں زمین پر گرا دیا یہ واقعہ اڈیالہ جیل کے احاطے میں پیش آیا جہاں........

© Mashriq