غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ و دو میں
میں پچھلے کئی سالوں سے اپنی بساط کے مطابق اپنی تحریر اور تقریر سے کشمیر کا مقدمہ لڑ رہا ہوں، کشمیر پر بات کرنا کبھی بھی اتنا مشکل نہیں تھا کہ جتنا اب مشکل ہے، خاص طور پر نوجوان نسل کے سامنے اب اگر کشمیر کی بات کی جائے تو وہ اپنے ملک پر ہونے والے ظلم و ستم سے متعلق بہت سخت سوالات کرتے ہیں، اس سال بھی یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر ایسا ہی ہوا، میں نے اپنی گفتگو میں یوم یکجہتی کشمیر کی تاریخ، کشمیر پر ہمارے جذبے میں کمی، اس حوالے سے فوج کے کردار، دنیا کے سامنے کشمیر پر ہمارے بیانیے، کشمیر کی مختصر تاریخ، قائد اعظم محمد علی جناح کے کشمیر کے دوروں اور کشمیر سے متعلق قائد اعظم کی آرارئ، کشمیر کی خصوصی حیثیت اور اس کے خاتمے، کشمیریوں کی قربانیوں، کشمیر کے بارے میں ہماری حکومتوں کے کردار اور اب ہماری ذمہ داریوں کا احاطہ کرنے کی کوشش کی، سامعین کا خیال تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل نہ ہونے کا سبب ہمارے حکمران اور ہماری فوج ہے، میں اکثر کہتا ہوں کہ الزام لگانا سب سے آسان کام ہے، الزام لگائیں اور خود کو ہر فرض اور ذمہ داری سے بری الذمہ سمجھ لیں، ریاست کا سب سے مضبوط ادارہ پارلیمان ہے اور پارلیمان کو ہم مضبوط بناتے ہیں، لیکن اول تو ہم ووٹ ڈالتے نہیں اور اگر ڈالیں بھی تو اپنی مذہبی، مسلکی، نسلی، لسانی، علاقائی، سیاسی وابستگیوں یا پھر سڑک، نالی، نوکری یا پھر کسی اور ذاتی مفاد کیلئے ووٹ دیتے ہیں، بلی کو اپنے ارد گرد گھومتا دیکھ کر کبوتر کے آنکھیں بند کرنے سے اس کی جان چلی جاتی ہے، دوسروں کو الزام دینے سے پہلے انفرادی اور اجتماعی سطح پر اپنی حالت پر ایک نظر ضرور........
© Mashriq
