پاک افغان مذاکرات،کابل کی ہٹ دھرمی نےامن کی آخری امیدخطرے میں ڈال دی
استنبول کے پُرامن فضاؤں میں ہونے والےپاک افغان مذاکرات اس وقت کشیدگی کی گہرائی میں جا پہنچے، جب طالبان کے مؤقف میں بار بار تبدیلی نے مذاکراتی عمل کو تعطل میں ڈال دیا،3روز تک جاری رہنے والی اس میراتھن بیٹھک نے بظاہر امن کے خواب کو اور زیادہ دھندلا کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے یہ مذاکرات اس وقت بے نتیجہ ختم ہوئے جب کابل انتظامیہ نے آخری لمحات میں مؤقف بدل کر سب کچھ داؤ پر لگا دیا۔ افغان وفد نے پہلے تو پاکستان کے منطقی مطالبات پر اتفاق کیا، لیکن جیسے ہی کابل سے ہدایات آئیں، ان کا مؤقف بدل گیا۔ اس رویے نے ثالث ممالک کو بھی مایوس کر دیا، تاہم اس کے باوجود ثالثین کی کوشش ہے کہ مذاکرات جاری رکھے جائیں۔
سفارتی ذرائع کے مطابق مذاکرات کے تیسرے دن 18 گھنٹے تک طویل نشستیں جاری رہیں۔ ہر بار جب بات کسی نتیجے کے قریب پہنچی تو کابل سے ملنے والے نئے پیغامات نے ماحول سرد کر دیا۔ افغان طالبان کا وفد خود تسلیم کرتا رہا کہ پاکستان کے مطالبات جائز اور حقیقت پر مبنی ہیں، مگر کابل انتظامیہ کی ہٹ دھرمی نے ہر کوشش کو زائل کر دیا۔
پاکستان نے مذاکرات کے دوران اپنا مؤقف نہایت وضاحت کے ساتھ رکھا۔ پاکستانی وفد نے بارہا یہ بات دہرائی کہ دہشت گردی کے خلاف مؤثر اور قابلِ تصدیق کارروائی صرف افغانستان کے مفاد میں نہیں بلکہ پورے خطے........





















Toi Staff
Gideon Levy
Penny S. Tee
Sabine Sterk
John Nosta
Mark Travers Ph.d
Gilles Touboul
Daniel Orenstein