پاکستان اور افغان واپسی، ایک جاری عمل کی ان کہی کہانی
ایک خاموش سفر، جو اپنے اندر کئی کہانیاں سموئے سب کو متوجہ کئے دیتا ہے، آج ایک بار پھر اپنے پورے عروج پر ہے، اور یہ سب خاموشی سے شروع ہوا، چمن اور طورخم کی گرد آلود سرحدوں پر، ٹرکوں کے قافلے، اپنے اثاثے لادے خاندان، اور ایک طویل تاریخ کے الٹ سفر کا آغاز چار دہائیوں بعد افغان مہاجرین واپس جا رہے ہیں۔
اعداد و شمار حیران کن ہیں، اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین اور وزارتِ سرحدی امور کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک 14 لاکھ 70 ہزار سے زائد افغان شہری پاکستان سے اپنے وطن لوٹ چکے ہیں، حکومت کا کہنا ہے کہ یہ عمل رضاکارانہ اور منظم ہے، مگر اس کے اثرات پاکستان کے معاشی، سماجی اور ثقافتی ڈھانچے کو گہرائی سے بدل رہے ہیں، شاید حکام کی سوچ اس جانب نہیں گئی۔
معاشی طور پر، افغانوں کی واپسی ایک دو دھاری تلوار ہے، برسوں تک افغان مزدوروں نے پاکستان کی غیررسمی معیشت کو سہارا دیا، کراچی کے تعمیراتی مقامات سے لے کر کوئٹہ کی اینٹوں کے بھٹوں اور پشاور کے پھلوں کے بازاروں تک، ان کی روانگی پہلے ہی محسوس کی جا رہی ہے۔
ان کے جانے سے ہمارے پاس مزدور کم ہو گئے ہیں، جامرود روڈ کے قریب ایک ٹھیکیدار بتاتا ہے کہ جو مزدور پہلے 1200 روپے میں کام کرتے تھے، اب 1800 مانگ رہے ہیں، تاہم ماہرینِ معیشت کے مطابق یہ رجحان مقامی مزدوروں کے حق میں جا سکتا ہے، کیونکہ مسابقت کم ہونے سے اجرتیں بہتر ہونے کا امکان ہے، جس کا........





















Toi Staff
Gideon Levy
Penny S. Tee
Sabine Sterk
John Nosta
Mark Travers Ph.d
Gilles Touboul
Daniel Orenstein