ظہران ممدانی کی جیت سے امریکی سایست میں ہلچل
نیویارک کے میئر انتخابات انتہائِی سنسنی خیز رہے، مخالفین کے اسلاموفوبیا کی چال تک کو ناکام بنانے والے ظہران ممدانی کی جیت سے تارکین وطن کیلئے امید کی شمع روشن ہو گئی، اس کے ساتھ ہی ان کے پہلے خطاب جس میں انہوں نے کھل کر کہا کہ نیویارک میں اسلامو فوبیا کی کوئی گنجائش نہیں۔
ان کی کمپین پر نظر دوڑائی جائے یا ان کا پہلا خطاب سنا جائے تو صاف دکھائی دے گا کہ میئر الیکشن کے دوران ظہران ممدانی کو اسلاموفوبیا کا کتنا سامنا رہا؟ اس کے باوجود جیسے ہی کامیاب ہوئے تو انہوں نے کھل کر کہا کہ صدر ٹرمپ میری تقریر سن رہے ہیں، یہاں اب اسلاموفوبیا کی کوئی گنجائش نہیں، ڈر اور خوف کا بت ٹوٹ چکا ہے، میں مسلمان ہوں، میں نوجوان ہوں، میں ڈیموکریکٹ سوشلسٹ ہوں، اور میں ان میں سے کسی شناخت پر شرمندہ نہیں ہوں۔
2008 کے صدارتی انتخابات کی جھلک اور موجودہ حالات
اس سے قبل بھی اسلاموفوبیا کا ایک طوفان تب برپا تھا جب امریکہ میں 2008 کے انتخابات ہو رہے تھے، آج کے اس سیاسی معرکہ نے یادیں تازہ کر دیں، لیکن تب کوئی اور تھا اور اب کی بار کوئی اور ہے، تب غیر مسلم کو مسلمان ظاہر کرکے اسلاموفوبیا کا شکار کیا جا رہا تھا اور اب کی بار مسلمان کو اسی تیر سے نشانہ بنایا جا رہا تھا۔
امریکہ میں 2008 کی صدارتی انتخابی جنگ کافی شدید تھی، اس دوران باراک اوباما کے مسلمان ہونے کے بارے میں افواہیں پھیلائی گئیں، ان کے حریف جان میک کین کی ٹیم نے عوامی رابطوں کے ذریعے اوباما کے مذہبی پس منظر کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کیے، اور بار بار ثابت کرنا چاہا کہ وہ مسلمان ہیں، پھر کولن پاول کو ایک نجی ٹی وی پروگرام........





















Toi Staff
Gideon Levy
Tarik Cyril Amar
Stefano Lusa
Mort Laitner
Robert Sarner
Andrew Silow-Carroll
Constantin Von Hoffmeister
Ellen Ginsberg Simon
Mark Travers Ph.d