16 دسمبر اور مانیٹری پالیسی
16 دسمبر، ایکسپریس اخبار میں مانیٹری پالیسی کی خبر شایع ہوئی تو کیلنڈر کے درمیان میں ہی 16 دسمبر کی تاریخ بھی کھڑی تھی جس نے سانحہ اے پی ایس بھی دیکھا تھا اور 1971 میں سقوط ڈھاکا بھی۔ یعنی ایک حصے کو بچھڑتے دیکھا، ایک خواب کو ٹوٹتے اور قوم کی چیخیں بلند ہوتے ہوئے سنیں۔ ڈھاکا کی گلیوں میں وہ صبح خاموش تھی، دل بوجھل تھا۔ وہاں زبان کا مسئلہ تھا اور یہاں زبان کے ساتھ جڑے دانتوں کو چبانے کے لیے چند روٹی کے لقموں کا حصول زندگی کا معرکہ بن چکا تھا اور غریب روٹی کے حصول کی جنگ لڑتے لڑتے غربت کی گہری کھائی میں گرتا چلا جا رہا تھا اور 78 برس سے ہماری مانیٹری پالیسیاں ان گرتے ہوؤں کو تھام نہ سکیں۔ اہل بنگال کے لیے شناخت کا مسئلہ تھا، ان کے لیے بھی معاش کا مسئلہ تھا اور یہاں بھی معاشی بے یقینی کا مسئلہ ہے۔
یہاں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کا مسئلہ ہے، مہنگائی کا مسئلہ ہے بہرحال اسٹیٹ بینک کی نظر میں افراط زر میں استحکام کی بدولت پچاس، بیس پوائنٹس کی کمی بظاہر ٹیکنیکل ہے لیکن اس مانیٹری پالیسی کے لیے وہی پرانی کسوٹی ہے، اگر اس آدھے فی صد کمی سے مزدور کی سانس میں کچھ سکون آ جائے، طالب علم کی فیس کی........





















Toi Staff
Sabine Sterk
Penny S. Tee
Gideon Levy
Waka Ikeda
Grant Arthur Gochin
Tarik Cyril Amar