menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

انتہا پسندی پر مبنی رجحانات کا خاتمہ

24 1
thursday

پاکستان کی ریاست کا ایک بڑاچیلنج انتہا پسندی یا شدت پسندی پر مبنی رجحانات کا ہے۔اس رجحان نے معاشرے سے بات چیت یا مکالمہ کے بجائے انتہا پسندانہ سوچ اور فکر کو فروغ دیا ہے ۔ایسے لگتا ہے کہ مجموعی طور پر اس بیانیہ یا سوچ اور فکر کو تقویت دی جارہی ہے کہ ہمارے مسائل کا حل بات چیت یا مکالمہ کے بجائے شدت پسندی یا طاقت کے استعمال میں ہے۔

ایک دوسرے کی سوچ،فکر یا رائے کو احترام دینے کا عمل کمزور ہوتا جارہا ہے اور مجموعی طور پر معاشرے کے تمام طبقات اپنی بات ،سوچ ،فکرا ور خیالات کو دوسروں پر عملی طور پر مسلط کرنے کی حکمت کا حصہ بن گئے ہیں۔ سیاسی ،سماجی اور مذہبی اختلاف یا تنقید کو ہم نے دشمنی کی بنیاد پر دیکھنے کی روش اختیار کرلی ہے یا ہم اسی کو اپنے مسائل کا حل سمجھتے ہیں ۔ایک دوسرے کے خیالات کو قبول کرنا،برداشت کرنا ، احترام کرنا اور باہمی دوستی اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کے بجائے ہم اپنے مخالف آوازوں کا مقابلہ بھی طاقت ہی کے انداز میں کرنا چاہتے ہیں ۔یہ عمل محض ناخواندہ سطح کے لوگوں تک محدود نہیں بلکہ معاشرے کے پڑھے لکھے افراد یا طبقوں کے مزاج میں بھی انتہا پسندی یا شدت پسندی کے رجحانات بڑھ گئے ہیں جو زیادہ خطرناک عمل کی نشاندہی کرتے ہیں ۔

ان حالات میں ان مسائل کا مقابلہ اکیلی ریاست، حکومت یا کوئی فرد واحد یا ادارہ نہیں کرسکتا۔  یقینی طور پر اس کے لیے ریاست،حکومت اور معاشرے کے دیگر طبقات اور اداروں کے درمیان باہمی سوچ اور فکر میں اعتماد سازی اور مشترکہ حکمت عملی کی بنیاد پر یہ کام کسی نتیجہ کی بنیاد پر آگے نہیں بڑھ سکتا۔نئی نسل پر یہ طعنہ تو دیا جاتا ہے کہ وہ انتہا پسندی یا شدت پسندی پر مبنی رجحانات میں بہت آگے تک بڑھ گئی ہے اور خاص طور پر ڈیجیٹل دنیا اس کا بڑا ہتھیار ہے جہاں سے انتہا پسندی پر مبنی بیانیہ کو طاقت دی جاتی ہے ۔

پنجاب کی حکومت نے........

© Express News