menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

ذہن کی پوشیدہ دنیا: ادراک و خیال کی نظروں سے اوجھل مناظر

9 3
23.09.2025

انسان کا سب سے قدیم اور شاید سب سے اہم سوال یہ ہے کہ حقیقت کیا ہے؟ اکثر ہم یہ سوچتے ہیں کہ ہم سب ایک ہی دنیا میں رہتے ہیں، سب ایک جیسا دیکھتے اور محسوس کرتے ہیں۔ لیکن کیا یہ سچ ہے؟ کیا ہمارے مشاہدات اور تجربات بالکل ایک جیسے ہوتے ہیں؟

جدید نفسیات، نیورو سائنس، اور فلسفے کی گہرائیوں میں جھانکیں تو ہمیں ایک الگ ہی تصویر نظر آتی ہے۔ بیرونی دنیا شاید ایک ہو، لیکن ہمارے اندر جو دنیا آباد ہے، جو منظر ہمارے ذہن میں بنتے اور بگڑتے ہیں، وہ ہر شخص کے لیے بالکل مختلف اور انوکھے ہوتے ہیں۔ یہ ایک ایسی ’پوشیدہ سرزمین‘ ہے جہاں ہر کوئی اپنی الگ حقیقت میں زندگی گزار رہا ہے۔


ذہن کی فلٹرنگ: ہر سوچ ایک منفرد نظر

ہمارا ذہن کوئی خالی سلیٹ (Tabula Rasa) نہیں جس پر دنیا اپنی مرضی کے نقش بنا دے۔ یہ ایک فعال اور مسلسل فلٹر کرنے والا نظام ہے۔ ڈینیل کاہنیمن، جو کہ ایک مشہور ماہر نفسیات اور نوبل انعام یافتہ ہیں، نے اپنی کتاب 'Thinking, Fast and Slow' میں بتایا کہ ہمارا ذہن دو حصوں میں کام کرتا ہے: ایک حصہ تیز، جذباتی، اور غیر ارادی، جبکہ دوسرا حصہ سست، منطقی اور سوچے سمجھے فیصلے کرتا ہے۔ یہ دونوں حصے مل کر ہمارے ہر فیصلے اور سوچ کو شکل دیتے ہیں۔

ہمارا ماضی، ہماری یادیں، ثقافت، مذہب، ہمارے خوف اور ہماری امیدیں، یہ سب مل کر ایک خاص 'Perceptual Lens' بناتے ہیں۔ اس پرسیپچوئل لینز کو سادہ الفاظ میں........

© Express News (Blog)