’ازدواجی زندگی میں ظلم پر سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ لاکھوں خواتین کی زندگیاں آسان بنائے گا‘
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ دہائیاں بیت جاتی ہیں لیکن پاکستان میں خواتین کی حیثیت میں بہتر بنانے کے حوالے سے کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آتی۔ عوامی کردار ادا کرنے والی خواتین پھر چاہے وہ سوشل میڈیا پر بااثر ہوں یا سیاستدان، قتل کر دی جاتی ہیں مگر اس سلسلے میں کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا نہیں جاتا۔
اگرچہ بظاہر عورتوں کے حق میں قوانین بنائے جاتے ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔ وہ لوگ جو غلط الزامات کی بنیاد پر عورت پر زنا کا جھوٹا الزام لگاتے ہیں یا وہ مرد جو اپنی بیویوں کو مارتے پیٹتے ہیں، وہ بھی سزا سے بچ نکلتے ہیں۔
بہت سی عورتوں کے لیے موت شاید ان مظالم، پابندیوں اور بے قدری سے نجات کی راہ بن جاتی ہے جو پاکستانی معاشرہ ان پر مسلط کرتا ہے۔
لیکن پھر پاکستان میں کچھ دن ایسے بھی آتے ہیں جب امید کی ایک کرن نظر آتی ہے۔ گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک کا تفصیلی فیصلہ ایسا ہی ایک غیر معمولی لمحہ تھا۔ 17 صفحات پر مشتمل اس فیصلے میں جسٹس ملک نے کئی اہم نکات واضح کیے۔ خاص طور پر یہ کہ شادی میں ظلم و ستم جو علیحدگی (خلع) کی بنیاد بن سکتا ہے، صرف جسمانی تشدد تک محدود نہیں سمجھا جائے گا بلکہ اس کے علاوہ دیگر عوامل بھی ظلم میں شمار کیے جائیں گے۔
دوسرا یہ کہ اگر شوہر پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرتا ہے تو یہ بھی جوڑے کے درمیان علیحدگی کی بنیاد بن سکتا ہے۔
کہانی پشاور سے........





















Toi Staff
Gideon Levy
Tarik Cyril Amar
Stefano Lusa
Mort Laitner
Robert Sarner
Mark Travers Ph.d
Andrew Silow-Carroll
Constantin Von Hoffmeister
Ellen Ginsberg Simon