menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

کراچی کی مخدوش عمارتیں اور تعمیراتی مواد کا ناقص معیار

11 0
thursday

لیاری کے گنجان آباد علاقے بغدادی میں حال ہی میں 5 منزلہ عمارت منہدم ہوگئی جس میں کم از کم 27 افراد جاں بحق جبکہ متعدد معذور ہوئے اور ٹراما سے دوچار ہوئے۔ حالیہ برسوں میں کئی عمارتیں گر چکی ہیں جیسے 2020ء میں کورنگی اور گل بہار میں جبکہ 2023ء میں مچھر کالونی اور شاہ فیصل کالونی میں بھی عمارتیں گرنے کے واقعات پیش آئے جن میں کئی جانیں گئیں۔

یہ المناک واقعات اس لیے رونما ہوئے کیونکہ لاتعداد عمارتیں ناقابلِ رہائش ہیں۔ صرف لیاری میں ہی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کی جانب سے 107 سے زائد عمارتوں کو مخدوش قرار دیا جاچکا ہے جبکہ شہر کے دیگر علاقوں میں اس طرح کی عمارتوں کی درست تعداد نامعلوم ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ گزشتہ ہفتوں میں لانڈھی، کورنگی اور ملحقہ علاقوں میں 4 درجن سے زائد دفعہ زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

خوش قسمتی سے ان واقعات میں کوئی بھی جانی نقصان نہیں ہوا لیکن یہ دیکھ کر مایوسی ہوتی ہے کہ قدرتی آفات پسماندہ آبادیوں بالخصوص شہری علاقوں میں مقیم غربا کو تباہ کرتی ہیں۔ لہٰذا جیسے جیسے مون سون کا موسم شروع ہو رہا ہے، مزید تاخیر کیے بغیر ایک کثیر الجہتی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔

ایس بی سی اے کو میونسپل حکام اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ساتھ فوری طور پر خطرناک قرار دی گئی........

© Dawn News TV