بےروزگاری کی شرح میں ہوش ربا اضافہ معاشی ناکامی یا بدعنوانی؟
جب لوگوں کے پاس روزگار نہیں ہوتا تو وہ مایوسی محسوس کرتے ہیں۔ اگر وہ سرنگ کے اختتام پر روشنی نہیں دیکھتے تو یہی مایوسی گہری ناامیدی میں بدل جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ کئی ناپسندیدہ رویوں میں ملوث ہوسکتے ہیں جن میں گداگری، چوری، گینگز بنانا یا ریاست مخالف عناصر کا آلہ کار بن جانا شامل ہیں۔
لیبر فورس سروے 2025ء-2024ء کے مطابق، گزشتہ 4 سالوں میں مزید 14 لاکھ افراد اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ بے روزگاری کی شرح 21 سال کی بلند ترین سطح 7.1 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ 25 کروڑ آبادی والے ملک میں 59 لاکھ مرد اور خواتین بے روزگار ہیں۔ دوسری جانب آبادی میں اب بھی اسی طرح 2 فیصد سے زیادہ سالانہ کی شرح سے اضافہ ہورہا ہے۔
تشویشناک بات یہ ہے کہ بے روزگاری کی شرح 15 سے 24 سال کی عمر کے افراد میں زیادہ ہے جوکہ 2025ء-2024ء میں 12.8 فیصد ہے جبکہ 2021ء-2020ء میں 11.1 فیصد تھی۔ لہٰذا یہ حیران کُن نہیں کہ ہم دیکھتے ہیں کہ مایوس، ناامید، دل شکستہ اور بعض اوقات پُرتشدد نوجوان سڑکوں پر بے مقصد گھوم رہے ہوتے ہیں جبکہ ان میں سے کچھ چھوٹے جرائم کی جانب مائل ہوتے ہیں اور کچھ کو خفیہ طور پر ریاست مخالف نیٹ ورکس بھرتی کر لیتے ہیں۔
یہ کہنا بالکل غلط ہوگا کہ تمام نوجوان مرد اور خواتین جو بے روزگار ہیں اسی زمرے میں آتے ہیں کیونکہ ایسا بالکل نہیں۔
زیادہ تر نوجوان غیر رسمی ملازمتیں کرتے ہیں جہاں وہ صرف گزر........





















Toi Staff
Gideon Levy
Penny S. Tee
Sabine Sterk
John Nosta
Mark Travers Ph.d
Gilles Touboul
Daniel Orenstein