menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

کیا کسی خاص حکمت عملی کے تحت بابری مسجد کو 6 دسمبر کو شہید کیا گیا؟

11 0
yesterday

6 دسمبر وہ تاریخ ہے کہ جب 33 سال قبل بابری مسجد کو شہید کیا گیا تھا۔

1992ء کے فسادات سے قبل یہ دن بھارت کی دلت ذات اور ان کے حامیوں کی جانب سے انتہائی عقیدت سے ان کے ہیرو بھیم راؤ امبیڈکر کے یومِ وفات کے طور پر منایا جاتا تھا۔ بھیم امبیڈکر نے 14 اکتوبر 1956ء کو ہندو دھرم چھوڑ کر بدھ مت اختیار کیا تھا اور 6 دسمبر کو وفات پائی تھی۔

مسجد کی مسماری کے لیے اسی تاریخ کا انتخاب کرنا حکمت عملی کا حصہ تھا جس کے تحت ہندوتوا تحریک کو صدیوں پرانی ذات کی پریشان کُن کشمکش سے عوام کی توجہ ہٹانے میں مدد ملی اور اس کے بجائے لوگوں نے اپنی توجہ ہندو بامقابلہ مسلم مسئلے پر مرکوز کر دی جس سے سیاستدانوں کے انتخابی فوائد مقصود تھے۔

یہ تقسیم 1857ء کی جنگِ آزادی کے بعد برطانوی حکام کے ہاتھوں پروان چڑھی اور 1947ء میں تقسیمِ ہند کا باعث بنی۔ آزادی کو 70 سے زائد سال گزر جانے کے باوجود یہ تقسیم اب بھی بھارت اور پاکستان کے سیاست دانوں اور تجزیہ کاروں کے لیے ایک نظریاتی قالب کے طور پر کام کرتی ہے۔

مثال کے طور پر حال ہی میں فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اسی ہندو مسلم تقسیم کا استعمال کرتے ہوئے یہ وضاحت کی کہ پاکستان کا قیام کیوں عمل میں آیا اور اس ملک کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ اپنے خون کے ہر قطرے تک اس کا دفاع کریں گے۔

اب یہ الگ بات ہے کہ آج پاکستان کو صرف اپنے ایک بڑے ہندو ہمسایے سے خطرے کا سامنا نہیں بلکہ ایک مسلم ریاست بھی پاکستان کے لیے پریشانیوں کا باعث بن رہی ہے۔

خود بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اس ہندو-مسلم تقسیم کو باقاعدگی سے استعمال کرتے ہیں تاکہ وہ کثیرالثقافتی اور کثیرالمذاہب ریاست، بھارت کو واحد ہندو اکثریتی قوم یعنی ہندو راشٹریہ میں تبدیل کرنے کے اپنے مقصد کو آگے بڑھا سکیں۔ وہ یہ سب سڑکوں پر عوامی طاقت، میڈیا پر کنٹرول اور سرکاری معاملات میں ہیرا پھیری کرکے حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

تقسیم پیدا کرنے کی کوششوں کا ادراک کیے بغیر، بھارت اور........

© Dawn News TV