موسمیاتی تبدیلی پاکستان میں کیڑوں کی افزائش کو کس طرح متاثر کررہی ہے؟
برطانیہ کے آل پارٹی پارلیمانی گروپ برائے بیز، پولینیٹرز اور انورٹیبریٹس کے ساتھ ایک حالیہ تصادم نے حیران کُن انکشاف کیا ہے کہ برطانیہ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے اراکین نے ایک گروپ تشکیل دیا جو اس بات پر توجہ مرکوز کرے گا کہ حشرات موسمیاتی تبدیلی، فطرت، تجارت اور انسانی صحت کے لیے کتنے اہم ہیں۔
اس اقدام نے پاکستان کے لیے اپنی حشرات کی آبادی کے بارے میں سنگین سوالات کو جنم دیا ہے۔ جیسا کہ ہمارا ملک بار بار سیلاب، خشک سالی اور گرمی کی لہروں کا سامنا کررہا ہے، یہ موسمیاتی تبدیلی کس طرح ہمارے ماحولیاتی نظام کے اہم ترین مگر غیرمعروف معماروں کو متاثر کر رہی ہے؟ یہ اثرات پاکستان کی غذائی تحفظ اور صحت عامہ پر کیا اثرات مرتب کرتے ہیں؟
پاکستان میں حشرات کی عالمی اور قومی اہمیت بہت زیادہ ہے لیکن اس کے باوجود انہیں نظر انداز کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے انہیں شدید خطرہ لاحق ہیں۔ ان کا اجتماعی کام زندگی کی بنیادوں کو مضبوط کرنا ہے کیونکہ یہی کیڑے فصلوں کی پولی نیشن میں مدد کرتے ہیں جو ہماری خوراک کے اہم ذرائع ہیں جبکہ یہ نامیاتی مادے کو گلانے میں بھی معاون ہوتے ہیں جو ہماری مٹی کو افزودہ کرتے ہیں۔
یہ مخلوق اکثر فطرت اور ہماری خوراک کی فراہمی کو صحت مند رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ پاکستان میں ہمالیہ سے لے کر انڈس ڈیلٹا تک بہت سے مختلف قدرتی ماحول ہیں جو مختلف اقسام کے حشرات الارض کا مسکن ہیں۔
یہ جانور ماحول اور معیشت دونوں کے لیے بہت اہم ہیں۔ مثال کے طور پر پولن گرینز لے جانے والے کیڑے پھلوں، سبزیوں اور کپاس جیسی فصلوں کو اُگانے کے لیے ضروری ہوتے ہیں جو پاکستانی زراعت میں اہم ہیں۔
حشرات، کاشتکاری میں مدد کے علاوہ خشک علاقوں میں غذائی اجزا کو ری سائیکل کرنے میں مدد کرتے ہیں جبکہ پہاڑی علاقوں کے الپائن فلورا کے نازک توازن کو برقرار رکھنے میں بھی کردار ادا کرتے ہیں۔ آبی حشرات، پانی کے معیار کا اشارہ دیتے ہیں اور یہ دریاؤں و جھیلوں میں قدرتی فوڈ چین کا حصہ ہیں۔
ہمارے پاس زیادہ قابلِ اعتماد معلومات نہیں ہیں لیکن کچھ انواع جیسے کشمیر قیصر ہند تتلی کے بارے میں خیال پایا جاتا ہے کہ وہ معدومیت کے خطرے سے دوچار ہے۔ ان اسپیشیز کو کئی طرح کے خطرات کا سامنا ہے۔
شہد کی مکھیاں پولن گرین لے جانے کا سب سے اہم........
© Dawn News TV
