menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

8فروری کی سفیدی اور سیاہی

15 0
10.02.2025

8فروری کو عام انتخابات کے انعقاد پر ایک سال گزر گیا۔2024ء کے دوسرے مہینے کی آٹھ تاریخ کو پاکستان بھر میں ووٹ ڈالے گئے تھے اور عوام کو اُن کی مرضی کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی تشکیل کا موقع ملا تھا۔ الیکشن کمیشن نے جن نتائج کا اعلان کیااُن کے مطابق پاکستان تحریک انصاف قومی اسمبلی میں سب سے بڑی جماعت بن کر اُبھری، مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی نے علی الترتیب دوسرا اور تیسرا نمبر حاصل کیا۔ قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے مخالف مل کر اکثریت حاصل کر گئے، سو انہوں نے اتحادی حکومت تشکیل کر ڈالی جس کی سربراہی جناب شہبازشریف کے پاس تھی، وہ ابھی تک یہ ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہیں اور آئندہ چار سال کے دوران بھی اِس سے سبکدوش ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ پیپلزپارٹی نے کابینہ میں شرکت کئے بغیر شہبازشریف کی حمایت کا فیصلہ کیا اور ریاستی عہدے اپنے لئے طلب کرلئے نتیجتاً جناب آصف علی زرداری ایوان صدر میں متمکن ہو گئے، چیئرمین سینیٹ کا منصب یوسف رضا گیلانی کی جیب میں ڈال دیا گیا، خیبرپختونخوا اور پنجاب کی گورنری بھی جیالوں کے حصے میں آ گئی۔ فیصل کریم کنڈی اور سردار سلیم حیدر حسبِ توفیق اپنی اپنی صوبائی حکومتوں سے معاملہ کررہے ہیں۔ فیصل کریم کنڈی تو وزیراعلیٰ گنڈا پور کے پرانے سیاسی حریف ہیں اِس لئے اُنہوں نے عملاً قائد حزب اختلاف کا منصب سنبھال رکھا ہے۔ اپنے صوبے کی حکمران جماعت پر ضرب لگانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ گنڈا پور اُن کا کچھ بگاڑ سکتے ہیں نہ کنڈی اُن کو پچھاڑ سکتے ہیں، اِس کے باوجود دونوں ایک دوسرے کے خلاف نبردآزما رہتے ہیں۔ جہاں تک پنجاب کا تعلق ہے سردار سلیم حیدر بھی اپنے وجود کا احساس دلاتے رہتے ہیں، گدگدی کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے لیکن بات بڑھنے نہیں پائی۔ فریقین ایک دوسرے کو برداشت کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ گورنر ہاؤس میں........

© Daily Pakistan (Urdu)