ایک دفعہ پھر امریکہ 4
6 ہفتے کا وزٹ آخرکار اختتام کو پہنچا اور ہم پاکستان واپس آ چکے ہیں کئی دن جیٹ لیگ کا شکار رہے، کئی معاملات کو سیٹل کرنا پڑا آخر اب روٹین کی زندگی شروع ہو چکی ہے۔ امریکہ میں بہت کچھ دیکھا لیکن اپنے ملک میں جو اپنائیت ہے وہ تو کہیں نہیں مل سکتی۔ امریکہ میں قیام کے دوران ایک ناخوشگوار واقعہ یہ ہوا کہ میرا موبائل گم ہو گیا۔ اِس سے پاکستان سے رابطہ ٹوٹ گیا۔ اب یہاں آ کر نیا موبائل لیا ہے لیکن اب بھی کچھ مسائل کا سامنا ہے۔ امریکہ میں قیام کے آخری دنوں میں میری لینڈ میں Loyola یونیورسٹی دیکھنے گئے۔ جہاں میری بیٹی پروفیسر ہے۔ Loyola یونیورسٹی 1852ء میں وجود میں آئی جہاں 44 ملکوں کے تقریباً 6 ہزار طلباء زیرتعلیم ہیں اور تقریباً 600 ٹیچنگ سٹاف ہے۔ یہاں ایک دفتر پر بیٹی کی نیم پلیٹ اور تصویر دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی۔ میری چھوٹی بیٹی نے بھی سیری کیوز یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی مکمل کر لی ہے اُسے بھی ٹیچنگ جاب کی آفر ہو چکی ہے اگست میں پڑھانا شروع کریں گی۔
روس موجودہ افغان طالبان حکومت کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیاایک دن نواسی علینہ کی گریجوایشن تقریب میں شامل ہونے کا موقع ملا وہ ایک سال سے ایک دینی ادارے الرحمہ سکول میں پڑھ رہی تھیں یہ سکول بالٹی مور کی اسلامک سوسائٹی کے زیراہتمام کام کر رہا ہے ساتھ مسجد بھی ہے سعودی حکومت اِس منصوبے کی فنڈنگ کر رہی ہے۔ تقریب یونیورسٹی گریجوایشن کی ہوبہو نقل تھی۔ اُسی طرح بچوں کو گاؤن اور مخصوص ٹوپی پہنائی گئی۔ تقریب کے بعد........
© Daily Pakistan (Urdu)
