ون ڈش؟ قیمت 30 ہزار؟
اس خاکسار نے تھوڑا عرصہ پہلے پنجاب کی وزیر اعلی مریم نواز صاحبہ کے اٹھائے گئے کچھ اقدامات کی تعریف کی تھی اور ساتھ یہ بھی عرض کیا تھا کہ قانون اور اقدام وہی ہوتا ہے جس پر عمل بھی ہو،ورنہ چیف جسٹس صاحب نے بھی متعدد بار پنجاب، خیبر پختون خوا اسمبلیوں اور قومی اسمبلی کی کئی خالی سیٹوں پر انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا جس پر عملدرآمد نہ ہونے سے چیف جسٹس کی اہمیت کا بھی اندازہ ہو گیا، اس ملک میں مختلف ادوار میں کچھ اچھے قوانین بنائے گئے اور کئی ایک عوامی مفاد کے منصوبے بھی متعارف کروائے گئے لیکن ان پر ان کی روح کے مطابق عمل نہ ہو سکا اور پھر حکومتوں نے بھی اپنے کیے گئے اقدامات کی کوئی پیروی نہ کی،جیسا کہ نواز شریف صاحب کی پیلی ٹیکسی کو لوگوں نے نجی گاڑی میں تبدیل کیا، عمران خان کے کٹے وچھے اور انڈے مرغیوں کے پروگرام کو و زراء اور ان کے کارندے کھا گئے، اسی طرح کئی حکومتوں کے بہت اچھے منصوبے بھی خور دبرد کا شکار ہو گئے موجودہ وزیراعظم پاکستان جب پنجاب کے وزیر اعلی تھے تو انہوں نے شادیوں میں one dish یعنی ایک پکوان کی پابندی لگائی تو بہت سارے لوگوں نے اس اقدام کی ستائش کی، لیکن اس قانون پر بھی بہت ہی کم عمل ہوا ہے یہ الگ بات ہے کہ اگر کوئی خود پیسے بچانے کے لیے کہہ دے کہ ہم قانون کے پابند ہیں ورنہ شادی ہال والے کھانے کے نرخ بتاتے ہوئے قانون توڑنے کی قیمت 30 سے 50 ہزار شامل کرتے ہیں، پہلے پہل شادی ہال والے گاہک سے پوچھتے تھے کہ اگر آپ کی پہنچ ہے یعنی کسی........
© Daily Pakistan (Urdu)
