27ویں ترمیم اور جج صاحبان کا احتجاج؟
سپریم کورٹ کے دو فاضل جج حضرات نے احتجاج کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا۔ جسٹس منصور علی شاہ تو سینئر ترین جج ہیں اور جسٹس اطہر من اللہ بھی قریباً تین سال سے سپریم کورٹ میں فرائض سرانجام دے رہے تھے۔اس سے قبل وہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اور جج بھی رہے۔جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ اپنے اپنے مقام پر اہلیت کے حامل تھے تاہم26ویں آئینی ترمیم کے نتیجے میں سینیار ٹی کے مسئلہ پر دونوں میں مشترک قدر تھی، عدلیہ کے فاضل جج دورانِ سماعت ریمارکس دیتے ہیں،ان دو حضرات کا انداز ہی مختلف تھا۔ جسٹس سید منصور تو خط لکھنے میں مشہور اور درجہ اول میں شمار ہوتے ہیں،اِس سلسلے میں دلچسپ امر یہ ہے کہ جو خط چیف جسٹس کو لکھے جاتے وہ ان تک پہنچنے سے قبل ہی میڈیا کے پاس پہنچ جاتے تھے، اور اب استعفوں کے حوالے سے بھی یہی عمل دہرایا گیا ہے۔
افغانستان کے ساتھ معاملات ٹھیک ہوتے نظر نہیں آرہے، خواجہ آصفمیں نے ہمیشہ عدلیہ کے حوالے سے لکھنے سے گریز کیا۔ اگرچہ میری ر پورٹنگ کے دور کا طویل حصہ عدالتی رپورٹنگ میں گذرا، اس دور میں بڑے اہل منصٖف تھے تاہم عدالتی ریمارکس کم تھے۔ گریز کی بڑی وجہ بھی یہ تھی کہ کھلی عدالت میں ریمارکس بہت ہوتے اور حسب ِ روایت یہی خبر کا باعث بنتے اور دلائل سے قارئین محروم رہ جاتے۔ گو سابقہ دور کے بھی کئی امور پر لکھا جاتا رہا تاہم ایسی صورت حال نہیں تھی جو حالیہ دور میں رہی۔26ویں ترمیم کے بعد اب 27ویں ترمیم بھی منظور ہو گئی اور اس کے تحت فیصلوں کا بھی آغاز ہو گیا۔گذشتہ روز آئینی عدالت کے چیف جسٹس کے طور پر موجود آئینی بنچ کے سربراہ مسٹر جسٹس امین الدین نے27 ویں........





















Toi Staff
Penny S. Tee
Gideon Levy
Sabine Sterk
Mark Travers Ph.d
Gilles Touboul
John Nosta
Daniel Orenstein