بجٹ 2025-26ء آ گیا ہے، لیکن؟
بجٹ 2025-26ء اسمبلی میں پیش کیا جا چکا ہے۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کابینہ سے منظوری لینے کے بعد سرکاری ملازمین کو خوش خبری سنائی کہ ان کی بہتری کیلئے دستیاب گنجائش سے بڑھ کر انہیں دیا جا رہا ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 7فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا ہے۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ یہ مہنگائی کی شرح کو سامنے رکھ کر کیا گیا ہے اور پھر انہوں نے بتایا کہ مہنگائی 7.5فیصد تک نیچے لائی جا چکی ہے۔ گویا سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 2.5فیصد اضافہ ہوا جبکہ پنشن میں 0.5فیصد کمی ہو گئی ہے۔ ندیم ملک (سما نیوز) نے وزیر خزانہ سے اپنے خصوصی انٹرویو میں پوچھا کہ پارلیمان کے ممبران، سپیکر، ججز وغیرہ کی تنخواہوں اور مراعات میں سینکڑوں فیصد سے زیادہ اضافے کی منطق کیا ہے تو وزیر موصوف کوئی دلیل نہیں دے سکے۔ حکمرانوں کی ترجیحات کا اندازہ لگانا ہو تو دیکھیں کہ انہوں نے صحت اور تعلیم کیلئے کس قدر فنڈز مختص کئے ہیں اور بے نظیر انکم پروگرام کو کس قدر فنڈز دیئے گئے ہیں۔کچھ دانشوروں کا کہنا ہے کہ کیونکہ اب 18ویں ترمیم کے بعد صحت و تعلیم صوبائی سبجیکٹ بن چکا ہے اس لئے صوبے ان مدات میں اپنے بجٹ میں فنڈز مہیا کریں گے۔ ان سے پوچھا جانا چاہیے، غریبوں کی داد رسی انہیں زندہ رہنے کے وسائل بہم پہنچانا بھی تو صوبائی ایشو ہے پھر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے کثیر فنڈز کیوں مختص کئے گئے ہیں؟ بات دراصل یہ ہے کہ معاملات سیاسی مصلحتوں کے تحت طے کئے جا رہے ہیں۔ شہباز شریف نے اپنی حکومت بھی تو چلانی ہے،قائم رکھنی ہے اور اس مقصد کیلئے پیپلزپارٹی کو خوش رکھنا بھی........
© Daily Pakistan (Urdu)
