پھر نیا بلدیاتی نظام……اب الیکشن ایکٹ 2025ء کے مطابق ہوں گے؟
پاکستان کی جمہوری سیاست کا المیہ رہا ہے کبھی بھی مقامی حکومتوں کے انتخابات اور اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی خوشی سے نہیں کی گئی 78سالوں میں پاکستان میں زیادہ بلدیاتی انتخابات آمریت کے دور میں ہی ہوئے ہیں اس وقت پنجاب کے علاوہ تینوں صوبوں میں بلدیاتی انتخابات ہو چکے ہیں۔ 2021ء سے اہل پنجاب منتخب غیر منتخب نامزد جمہوری حکومتوں کی طرف دیکھتے آ رہے ہیں کہ پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کیوں نہیں ہو رہے؟ جماعت اسلامی لاہور کی لاہور ہائیکورٹ میں رٹ پر عرصہ سے جاری طویل سماعت میں پنجاب حکومت اور الیکشن کمیشن کے جوابات کی روشنی میں محفوظ فیصلہ سنایا گیا جس کے بعد الیکشن کمیشن نے بلدیاتی ایکٹ 2022ء کے مطابق دسمبر 2025ء کے آخر میں الیکشن کے انعقاد کا اعلان کیا اس کے لئے حلقہ بندیوں کا شیڈول بھی جاری کر دیا گیا۔ یہ سب کچھ الیکشن کمیشن پنجاب حکومت کی مرضی سے کر رہا تھا یا الیکشن کمیشن نے اپنی ساکھ بچانے کے لئے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو جواز بنایا ہے البتہ خوشی والی بات یہ ہے محترمہ مریم نواز صاحبہ کی پنجاب حکومت جو گزشتہ ایک سال سے بلدیاتی ایکٹ 2025ء پر کام کررہی تھی سٹینڈنگ کمیٹی سے بل کی منظوری کے باوجود اسمبلی سے منظوری کے لئے ٹال مٹول کی پالیسی جاری تھی۔ الیکشن کمیشن اور لاہور ہائیکورٹ کے فیصلوں کے بعد 13اکتوبر کو نیا بلدیاتی ایکٹ 2025ء کا بل کثرت رائے سے منظور کرانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والے نئے بلدیاتی ایکٹ 2025ء کیلئے اپوزیشن کی طرف سے پیش کی گئی تمام ترامیم مسترد کر دی گئی ہیں اور ایسا نیا نظام دیا گیا ہے جس میں راقم تجربے کی بنیاد پر کہہ سکتا ہے بظاہر غیر جماعتی انتخابات کے پلیٹ فارم سے منتخب ہونے والے 9کونسلر جنہوں نے تین دنوں میں کسی........





















Toi Staff
Gideon Levy
Penny S. Tee
Sabine Sterk
John Nosta
Mark Travers Ph.d
Gilles Touboul
Daniel Orenstein