menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

   وہ کہیں اور سنا کرے کوئی(دادا ابو کی باتیں)    قسط2

9 7
13.08.2025

جس کا چرچا مدتوں قائم رہا لیکن بعض متمول گھرانے ایسے بھی تھے ان کا گھر علم و فضل کا گہوارہ معلوم ہوتا تھا، اسی فضا میں امرتسر سے روزنامہ وکیل شائع ہوا اور پھر علمی اور ادبی کتابوں کی نشر واشاعت کے دو زبردست ادارے اسٹیم پریس اور وزیر ہند پریس قائم ہوئے یہ وہ شہر ہے جہاں مولانا ابوالکلام آزاد اور عبداللہ عمادی کے علمی اور ادبی کارناموں کا آغاز ہوا اور سیاسی آزادی کی تحریک کو زبردست تقویت ملی۔ یہی وہ شہر ہے جہاں عیسائی تبلیغی انجمن نے اپنا پہلا مدرسہ قائم کیا، جو پنجاب میں انگریزوں کی عملداری کے تین سال بعد جاری ہوا۔ اس وقت یہ مدرسہ صوبے کی بہترین درسگاہ سمجھا جاتا تھا یہی وجہ ہے کہ عیسائیت کے خلاف عام تعصب کے باوجود یہ ایک کامیاب درسگاہ تھی۔ اس زمانے میں فارسی اور انگریزی کی تعلیم چوتھی جماعت سے شروع ہوتی تھی۔ ہائی سکول میں آتے ہی میری ملاقات ایک ایسے عالم استاد سے ہوئی کہ جن کی یاد نصف صدی گزرنے کے باوجود تازہ ہے۔ یہ استاد ماسٹر شبدت سنگھ تھے۔ وہ ریاضی کے استاد تھے لیکن فارسی بھی پڑھاتے تھے۔ فارسی کے چند ابتدائی سبق پڑھنے کے بعد سعدی شیرازی کی گلستان، بوستان کا درس شروع ہوا اور رفتہ رفتہ شاہنامہ فردوسی،سکندر نامہ، مثنوی مولانا روم تک نوبت آ گئی۔

پاکستان اور امریکہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈائیلاگ، انسداد دہشتگردی کے لیے مضبوط ادارہ جاتی ڈھانچے کی تعمیر پراتفاق

دادا ابو نے کشمیری چائے کے ساتھ حقے کا کش لیا اپنے بالوں........

© Daily Pakistan (Urdu)