صوفی تبسم درِ راہِ مرشدِ اقبالؒ (2)
ڈاکٹر تاثیر نے فرمایا کہ صوفی تبسم کے علامہ کے ساتھ تعلقات شوخی کی حد تک پہنچے ہوئے تھے۔ صوفی تبسم ان چند دست دراز لوگوں میں سے تھے جو علامہ اقبال کے حقے پر ہاتھ ڈال دیا کرتے تھے۔ ایک دفعہ ”بال جبریل“ علامہ اقبال کی کتاب پریس میں تھی تو پطرس بخاری اس کے پروف لے کر آئے تو انہوں نے صوفی تبسم سے کہا کہ فوراً دوستوں کو جمع کرو تاکہ ہم اسی شام علامہ کے ہاں جا کر ان سے یہ اشعار سنیں میں ابھی ابھی ”بال جبریل“ کتاب کے پروف لے کر آیا ہوں سب علامہ کے گھر پہنچ گئے اور انہوں نے علامہ سے کہا جی وہ ”شعر“ علامہ اقبال نے کہا کہ آپ کو کیسے پتا چلا تو صوفی تبسم نے کہا کہ آپ کو الہام ہوتا ہے تو ہمیں ”القا ہو جاتا ہے عقیدت کی وجہ سے۔ صوفی تبسم اکثر علامہ اقبال کی محفلوں میں شریک ہوتے ان کے ساتھ جو احباب اور شاگرد ہوا کرتے تھے ان میں خواجہ صاحب، عرشی صاحب کے علاوہ ڈاکٹر تاثیر، سراج نظامی،عبدالرشید طارق، حفیظ ہوشیارپوری، سید الطاف حسین اور خضرتمیمی وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
اسلام آباد ائیرپورٹ پر غیر ملکی ائیر لائن کا طیارہ لینڈنگ کے دوران ہولناک حادثے سے بچ گیاعلامہ اقبال کے ساتھ صوفی تبسم کی محبت و عقیدت کا سلسلہ جو زمانہء طالب علمی سے شروع ہوا وہ تقریباً 18برس تک قائم رہا۔ 1932ء میں صوفی تبسم نے علامہ اقبال کی زندگی میں ”علامہ اقبال کی شاعری“ کے عنوان سے ایک مقالہ تحریر کیا جسے علامہ محمد اقبال نے بہت پسند کیا اور بہت سراہا۔ اسی سال اورینٹل کالج میگزین لاہور 1932ء اگست میں صوفی تبسم نے علامہ کے حکم کی تعمیل میں نصیر الدین ہاشمی کی کتاب یورپ میں دکنی مخطوطات پر تبصرہ تحریر کیا۔ (ادارہِ مجلس ترقیء ادب کے سابقہ ڈائریکٹر جنرل منصور آفاق نے نصیر الدین ہاشمی صاحب کی کتاب پبلش کی تو اس کتاب کے ساتھ اس تبصرے کو بھی کتاب میں........





















Toi Staff
Penny S. Tee
Gideon Levy
Sabine Sterk
Mark Travers Ph.d
Gilles Touboul
John Nosta
Daniel Orenstein