menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

  عظیم مغلیہ روایات کے امین    (2) 

9 5
04.08.2025

پروفیسر امین مغل کو پہلی بار سُننے کا موقع اُس دن ملا جب نیشنل عوامی پارٹی کے صوبائی سیکرٹری کے طور پر وہ حبیب جالب کے ساتھ پارٹی کی سیالکوٹ برانچ کا افتتاح کرنے آئے تھے۔ اب تازہ ملاقات لندن میں ’عمراں لنگھیاں پباں بھار‘ والے مظہر ترمذی، کلاسیکی گلوکارہ سائرہ الطاف، بی بی سی کے ہمکار ثقلین امام اور اپنے پرایوں کے لیے پیکرِ خلوص محمد عالم کی ہمراہی میں ہوئی ہے۔ اِس بار رائے عامہ کو موافق پا کر مَیں نے نئی اصطلاح میں امین صاحب کو ’پوک‘ کیا تو معلوم ہوا کہ اُنہیں سیالکوٹ کا جلسہ اچھی طرح یاد ہے۔ یہ بھی کہ اِس کے کوئی چار مہینے بعد پنجاب اور سندھ میں نجی تعلیمی ادارے نیشنلائیز ہوجا نے پر شاہ حسین کالج کے آزاد منش تدریسی عملے کو خود بخود سرکاری ملازمت کا طوق پہننا پڑا تھا۔ تو ’پھڈے باز حسینہ‘ پروفیسر امین مغل کو اِس جکڑ بندی سے رہائی کیسے ملی؟
لاہور میں شاہ حسین نامی ادارے کی جھلک آپ باون تریپن سال پہلے کے گورنمنٹ کالج میں شعبہء انگریزی کے ایک سیالکوٹی طالب علم کی عینک سے دیکھ سکتے ہیں۔ اِس اُنیس سالہ نوجوان کو آبائی شہر میں انگلش کے صاحب ِ طرز پروفیسر اور منفرد پنجابی شاعر زمرد ملک نے لاہور میں شاہ حسین کالج کے استاد احمد سلیم سے رابطے میں رہنے کی ہدایت کی تھی۔ مذکورہ کالج میں کِس درجے تک تدریسی ڈھانچہ منظور شدہ تھا اور پوسٹ گریجوایٹ کلاسیں کِس طرح قومیائے جانے سے رہ گئیں؟ اِس سوال کا پروفیسر امین مغل کے استعفے سے تعلق تو ہے۔ مگر جب سیالکوٹی طالب علم پہلی مرتبہ ایک شام محض میل ملاپ کی خاطر لارنس روڈ پر واقع شاہ حسین کا چکر لگانے گیا تو آنکھیں اس لیے پھٹی کی پھٹی رہ گئیں کہ ابھرتے ہوئے محقق احمد سلیم کسی ہمکار کی سائیکل کے ڈنڈے پر بیٹھے کالج تشریف لائے تھے۔
پروفیسر امین مغل کے ساتھ یہ تو نہ ہوا لیکن تازہ ملاقات میں........

© Daily Pakistan (Urdu)