menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

  صوفی تبسم درِ راہ مرشدِ اقبال…………(1)

8 5
19.11.2025

بچپن کا زمانہ تھا جب ہم نے علامہ محمد اقبال کا نام اپنے نصاب کی کتابوں میں پڑھا جس میں بچوں کی مشہور اور آسان نظمیں شامل تھیں اپنے سکول کی اسمبلی میں قومی ترانے کے علاوہ جو نظم ہمیں ازبر تھی وہ آج بھی گانے کو جی چاہتا ہے اور شاید ہماری ہم عمر تمام دوستوں کو یاد ہو۔

لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری

زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری

ہومیرے دم سے یونہی میرے وطن کی زینت

جس طرح پھول سے ہوتی ہے چمن کی زینت

یہ ایسی خوبصورت نظم تھی جو ہم جیسے شرارتی بچوں کو اچھے اخلاق کا درس دیتی تھی اس کے علاوہ علامہ کی بہت سی بہترین نظمیں جو خاص طور پر انہوں نے بچوں کے لئے اُردو میں عام فہم زبان میں لکھیں جن میں پرندے کی فریاد، ایک پہاڑ ترانہ ہندی، ماں کا خواب، پہاڑ اور گلہری، ایک مکڑا اور مکھی، بچے کی دعا وغیرہ شامل ہیں۔ ان میں زیادہ تر نظمیں تو ہم اپنے سکول کے ہر جمعہ کو ہونے والے ”بزم ادب“ کے پیریڈ میں باآوازِ بلند پڑھا کرتے تھے اور تقریباً سب از بر ہو چکی تھیں بچے کی دعاکو ہم سب کو بہت پسند تھی جس کا مطلع ہے:

کراچی میں بچوں کی لڑائی میں بڑے کود پڑے، 19سالہ نوجوان چھریوں کے وار سے جاں بحق

یا رب دل مسلم کو وہ زندہ تمنا دے

جو قلب کو گرما دے جو رُوح کو تڑپا دے

ہم میں سے بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہوں گے کہ شاید ہم ہی اپنے بچپن کے زمانے سے علامہ اقبال کے گرویدہ تھے ان کے کلام اور ان کی سوچ سے آشنا تھے جو ہمارے محترم اساتذہ ہمیں........

© Daily Pakistan (Urdu)