menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

    عظیم مغلیہ روایات کے امین(1) 

8 2
28.07.2025

مرزا غالب نے کہا تھا کہ ’قبلے کو اہلِ نظر قبلہ نما کہتے ہیں‘۔ شمالی لندن میں ایسٹ فِنچلی کے جس اپارٹمنٹ میں پروفیسر امین مغل علم و دانش کا مورچہ سنبھالے ہوئے ہیں، میرے لیے اُس کی قبلہ نمائی اِس سال بھی مظہر ترمذی اور سائرہ الطاف ہی نے کی۔ یہ دونوں اپنے اور ہمارے بزرگ دوست کو محفل آرائی کی خاطر یوں حفاظتی تحویل میں لے لیتے ہیں کہ مہمان اور میزبان کا فرق باقی نہیں رہتا۔ اب کے اِس طوافِ کوئے جاناں کے باقی عازمین کِس کِس شہر سے احرام باندھ کر نکلے؟ یہ سوال بھی خوب ہے۔ مگر پہلے منو بھائی مرحوم کی انٹری جنہوں نے بہت دن ہوئے اردو مرکز کی تقریب میں امین صاحب کو لندن کی ادبی محفلوں کے اکلوتے صدر کا خطاب دیا تھا۔ ساتھ ہی نشان دہی کی تھی کہ ”پروفیسر امین مغل لاہور میں سلطنتِ مغلیہ کے آخری چشم و چراغ ہی نہیں، عظیم مغلیہ روایات کے امین بھی تھے لیکن امانت میں خیانت ہوتی نہ دیکھ سکے اور امانت سمیت لندن چلے آئے۔“

سارو گنگولی نے ایشیاء کپ میں پاک بھارت ٹاکرے کی حمایت کر دی

یہ الفاظ اُن قارئین کے لیے زیادہ معنی خیز ہیں جو جنرل ضیا الحق کے مارشل لا، ہوائی حادثے میں رحلت، اور پھر جمہوری تجربے کے تسلسل اور اُس کی رکاوٹوں سے واقف ہیں۔ منو بھائی کا پہلی بار برطانیہ آنا 1989ء کے اوائل میں ہوا جب محترمہ بے نظیر بھٹو نے تین ماہ پہلے بطور اولین خاتون وزیر اعظم اقتدار سنبھالا تھا۔ تقریب میں منو بھائی نے اِسی تناظر میں پھُل جھڑیاں چھوڑیں اور یہ کہہ کر امین مغل کی ہم عمر ی کا بالواسطہ اشارہ بھی دے گئے کہ ”مجھے لندن دیکھنے کی خواہش بچپن سے تھی جو پچپن میں پوری ہوئی ہے۔“ تنقید کا ہدف کوئی اور تھا مگر منو بھائی نے طنز کی پیش قدمی کے لیے امین صاحب کی ریشِ مبارک سے کَورنگ فائر کا کام لیا۔ فرمایا ”اہلِ لاہور کو اِن کی روپوشی کا علم تو ہے مگر یہ معلوم نہیں کہ امین مغل ایک سفید داڑھی کے پیچھے رو پوش ہوئے ہیں۔ چنانچہ اب اگر یہ چاہیں تو ڈی ایچ لارنس کے رُوپ میں بھی لاہور واپس جا سکتے ہیں........

© Daily Pakistan (Urdu)