ٹرمپ کا گریٹر امریکہ کا خواب (1)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی یوں تو ساری باتیں ہی انوکھی اور جارحانہ ہوتی ہیں لیکن ایران اور مشرق وسطیٰ کے بارے میں ان کی پالیسیاں خصوصی طور پر عجیب محسوس ہوتی ہیں کیونکہ وہ بالکل ہی یک طرفہ اور جانب دارانہ ہوتی ہیں۔ سب سے پہلے تعمیر نو کے لیے غزہ کو اس کے باسیوں سے خالی کرانے کی پالیسی کے بارے میں کیا کہیں گے؟ یہ کہنا کہ غزہ کے لوگوں کو وقتی طور پر عرب ممالک میں شفت ہو جانا چاہیے، کتنا Feasible ہو سکتا ہے؟ وہ اسرائیل جو امسال جنوری میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی میں مصروف ہے، کیا کسی ممکنہ تعمیر نو کے بعد غزہ کے عوام کو واپس ان کے علاقوں میں جانے اور بسنے دے گا؟ وہ تو حماس اور اس کے حامیوں کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ ایسے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کا مقصد گریٹر اسرائیل کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے سوا اور کیا ہو سکتا تھا؟ عرب ممالک کی جانب سے متبادل منصوبہ پیش کیے جانے کے بعد ٹرمپ کے غزہ سے انخلا اور گریٹر اسرائیل کے قیام کی راہ ہموار کرنے کے منصوبے کا فی الحال تو سدِ باب ہو گیا ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ اسرائیل خود اور اس کا حامی امریکہ واقعی اپنے اس منصوبے سے مکمل دستبردار ہو جائیں گے۔ میرے خیال میں تو نہیں۔
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (ہفتے) کا دن کیسا رہے گا ؟میرا خیال یہ ہے کہ اگر فی الوقت گریٹر اسرائیل کے منصوبے پر کام نہ بھی ہو سکا تو ابراہام اکارڈ پر کام ضرور ہوتا رہے گا کیونکہ امریکی صدر نے اسرائیل کے حوالے سے اپنی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے۔ انہوں نے پچھلے کچھ عرصے میں کئی بار ابراہیم اکارڈ کی بات کی۔ گزشتہ برسوں میں اس معاہدے کے تحت کئی مسلم ممالک نے اسرائیل کو........
© Daily Pakistan (Urdu)
