آسٹریلیا،دہشت گردی اور احمد الاحمد
بی بی سی کی اطلاعات کے مطابق سڈنی کی بوندی ساحل سمندر پر ھنوکا تہوار مناتے ہوئے ایک یہودی اجتماع پر دو افراد نے فائرنگ کر کے15افراد کو ہلاک اور درجنوں کو زخمی کر دیا ہے ہلاک شدگان میں ایک دس سالہ بچی بھی شامل ہے، فائرنگ کرنے والے باپ بیٹا تھے پولیس نے باپ کو موقع پر ہی ہلاک کر دیا جبکہ بیٹا شدید زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا جسے علاج کیلئے ہسپتال میں داخل کر دیا گیا ہے ایک سینئر پولیس افسر نے اے بی سی نیوز کو بتایا کہ حملہ آوروں کی گاڑی سے اسلامک سٹیٹ کے پرچم بھی برآمد کئے گئے ہیں۔ آسٹریلین وزیراعظم نے اسے دہشت گردی اور میڈیا نے یہود دشمنی کا واقع قرار دیا ہے۔ حقیقت بھی یہی ہے کہ یہ واقع بلاشبہ یہودیوں کے خلاف دہشت گردی ہے اور یہود دشمنی کے جذبات کے باعث یہ واقعہ رونما ہوا ہے آسٹریلیا ایک خوشحال، تہذیب یافتہ اور پُرامن ملک ہے اِس سے پہلے اس طرح کا ایک واقع 1996ء میں پورٹ آرتھر کے تسمانین ٹاؤن میں ہوا جس میں ایک دہشت گرد نے گن فائر کے ذریعے 35 افراد کو ہلاک کیا تھا۔حالیہ واقعہ دہشت گردی کے ساتھ ساتھ یہود دشمنی کا بھی عکاس ہے۔دوسری طرف ایک شامی نژاد مسلمان احمد الاحمد نے گولیوں کی بوچھاڑ میں ایک حملہ آور پکڑا اور اس سے گن چھین لی،اس کاوش میں اُسے دوک گولیاں بھی لگیں۔ بہادری اور عزیمت کے اس انفرادی فعل پر آسٹریلیا میں اسے ہیرو قرار دیا جا رہا ہے۔ احمد کے خاندانی ذرائع نے بتایا ے کہ احمد فطرتاً ہی ایسا ہے وہ بغیر رنگ ونسل کی تفریق کے انسانی جانوں کو بچانے والا ہے وہ انسانی جانوں کو بچانے کیلئے کچھ بھی کر سکتا تھا۔ احمد ہسپتال میں زیر علاج ہے اور خیریت سے ہے۔ آسٹریلیا، امریکہ اور نیو ساؤتھ ویلز کے وزراء اعظموں نے احمد کی تعریف کی ہے اور........





















Toi Staff
Sabine Sterk
Gideon Levy
Penny S. Tee
Waka Ikeda
Daniel Orenstein
Grant Arthur Gochin
Beth Kuhel