ملکی مفاد پہلے،اپنا مفاد بعد میں!
مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان بڑھتی ہوئی بیان بازیاں اور تناؤ نے سیاسی منظر نامے کو ایک بار پھر گرما دیا ہے۔ یہ سوال اہم ہے کہ کیا واقعی یہ اتحاد ٹوٹنے والا ہے یا پھر عوام کو کسی بڑے مسئلے سے توجہ ہٹانے کی ایک منظم کوشش ہے یا معمول کے معاملات ہیں۔ دونوں جماعتیں بظاہر اتحادی ہیں مگر ان کے مفادات، طرزِ حکمرانی اور صوبائی ترجیحات ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ مرکز میں مسلم لیگ (ن) حکومت میں ہے جبکہ سندھ میں پیپلز پارٹی برسوں سے حکمران ہے، اور یہی فرق اکثر اختلافات کی جڑ بن جاتا ہے۔ پانی کی تقسیم، ترقیاتی فنڈز، وفاقی محکموں کے اختیارات، اور سیاسی بیانیے کے زاویے ایسے موضوعات ہیں جہاں دونوں جماعتوں میں ہم آہنگی پیدا نہیں ہو پا رہی۔
بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کی مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 18 اکتوبر کو طلب کر لیامریم نواز شریف اور بلاول بھٹو زرداری دونوں پاکستانی سیاست کے روشن مستقبل کے طور پر دیکھے جاتے ہیں۔ دونوں سیاسی ہواؤں کے تازہ جھونکے ہیں، تعلیم یافتہ اور سیاسی خانوادوں سے تعلق رکھتے ہیں، مگر دونوں کے سیاسی انداز اور ترجیحات مختلف ہیں۔ مریم نواز پنجاب میں بطور وزیرِ اعلیٰ اپنے اقدامات کے باعث عوامی توجہ حاصل کر رہی ہیں۔ سیلاب متاثرین کے پاس خود جانا، عوامی شکایات سننا، ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کرنا، الیکٹرک بس سروس، صاف پنجاب مہم، اور صحت عامہ جیسے قابلِ ذکر اقدامات نے ان کے سیاسی قد کو بلند کیا ہے۔ وہ نہ صرف انتظامی معاملات میں خود کو منوانے میں کامیاب ہوئی ہیں بلکہ انہوں نے سیاسی سطح پر ایک مضبوط، پْراعتماد اور بااختیار خاتون رہنما کے طور پر اپنی........





















Toi Staff
Gideon Levy
Tarik Cyril Amar
Stefano Lusa
Mort Laitner
Robert Sarner
Mark Travers Ph.d
Andrew Silow-Carroll
Constantin Von Hoffmeister
Ellen Ginsberg Simon