ٹریفک کا بوجھ اور ٹریفک جام، وارڈنز کہاں ہیں؟
جب بلدیاتی ادارے بحال تھے تو میٹروپولیٹن لاہور میونسپل کارپوریشن محصول چونگی بھی وصول کرتی تھی۔ یہ انہی دنوں کی بات جب اس نظام کو ختم نہیں کیا گیا، لاہور میٹروپولیٹن کی حدود میں داخل ہونے والے سامان پر محصول عائدہوتا تھا۔پرانے دور میں محصول اکٹھا کرنے کی ذمہ داری ادارے کے ملازمین کی ہوتی تھی جو جلد ہی ٹھیکیداری نظام میں تبدیل ہو گئی، 70کی دہائی میں یہ سلسلہ جاری تھا اور مختلف مقامات پر محصول وصول کیا جاتا تھا، ایک ایسا ہی مقام ملتان روڈ پر تھا اور عام طور پر ملتان چونگی پکارا جاتا تھا، آج بھی جب سب کچھ تبدیل ہو گیا، ملتان چونگی اور چونگی امرسدھو کے نام تبدیل نہیں ہوئے۔ اس سے مقصود یہ بتانا ہے کہ ٹھیکیدار نے فیس وصول کرنے کے لئے عملہ رکھا ہوا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ محافظ بھی تھے، آج کل کے سیکیورٹی گارڈز کی طرح، تاہم محصول کی ادائیگی نہ کرنے والوں کا دور دور تک پیچھا ہوتا او ران کو پکڑ کر جرمانہ کے ساتھ محصول وصول کیا جاتا۔
کراچی میں کمسن بچی پانی کی بالٹی میں گر کر جاں بحق ہوگئییہ عرض کرنے کی وجہ یہ ہے کہ بلدیاتی ادارے موجود نہیں ہیں اور محصول چونگی کا نظام عرصہ سے ختم ہو چکا، تاہم آج جب روزانہ گھر سے دفتر اور دفتر سے گھر جاتا ہوں تو وہ دور یاد آ جاتا ہے، پہلا سامنا کریم بلاک چوک میں ہوتا ہے اور جب سگنل بند ہو اور رکنا پڑے تو بلاوجہ بھی نگاہ بائیں جانب چلی جاتی ہے، جہاں ایک چھوٹے سے گرین بیلٹ میں کچھ ایسا ہی نظارا ہوتا ہے کہ دوچار کبھی کبھار اس سے بھی زیادہ موٹرسائیکلیں اور نوجوان دیکھے جاتے ہیں اور ٹریفک وارڈنز موبائل سنبھالے ان کے چالان کررہا ہوتا ہے، جبکہ نوجوان منتیں کررہے ہوتے ہیں جس کی معافی نہیں ہوتی، وارڈنؓ چالان کرکے نوجوان سے کہتے ہیں کہ اگر آن لائن جرمانہ دے سکتے ہو تو ابھی ادا........





















Toi Staff
Penny S. Tee
Sabine Sterk
Gideon Levy
John Nosta
Mark Travers Ph.d
Gilles Touboul
Daniel Orenstein