اسرائیلی بربریت کا خاتمہ: ٹیکٹیکل ویپن کا استعمال ضروری ہے
اس وقت 193چھوٹے بڑے ممالک اقوام متحدہ کے ممبر ہیں ان میں سے 147نے ریاست فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طو رپر تسلیم کررکھا ہے یعنی 75فیصد سے زائد عالمی برادری فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرتی ہے یہ ریاست اسرائیلی مقبوضہ ویسٹ بینک، مشرقی یروشلم اور غزہ کی پٹی پر مشتمل ہے۔ اس کی زیادہ تر زمینی ہمسائیگی اسرائیل کے ساتھ ہے۔ مشرق میں مغربی کنارہ اردن کے ساتھ جبکہ غزہ کی پٹی جنوب مغرب کی طرف سے مصر کے ساتھ ملتی ہے۔ فلسطین کا مجموعہ جغرافیہ 6020مربع کلومیٹر بنتا ہے۔ مجموعی آبادی 50لاکھ سے زائد ہے۔ فلسطینی یروشلم کو ریاست کا دارالحکومت قرار دیتے ہیں لیکن عملاً رام اللہ ریاست کا انتظامی مرکز ہے۔
ایشیا کپ کے تاریخی پاک بھارت فائنل کیلئے دبئی کرکٹ اسٹیڈیم کے تمام ٹکٹس فروخت ہوگئےاس وقت 164ممبران اقوام متحدہ نے اسرائیل کو تسلیم کررکھا ہے۔ یعنی 85فیصد ممبران اقوام متحدہ ریاست اسرائیل کو تسلیم کرتے ہیں۔1949ء میں اسرائیل، صہیونی قیادت کے اعلان کے ساتھ معرض وجود میں آیا اس کے بعد آج کے دن تک یہ اپنی جغرافیائی سرحدیں، اپنے طے شدہ پروگرام کے مطابق بڑھاتا اور پھیلاتا چلا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی 193ریاستوں میں ہر ایک کی جغرافیائی حدود طے شدہ ہیں۔ سوائے اسرائیل کے، اسرائیل ہر دن، ہر وقت گریٹر اسرائیل کے نقشے میں عملاً رنگ بھرنے میں مصروف ہے۔ اسرائیل کی صہیونی قیادت دھڑلے ، ڈھٹائی اور ہٹ دھرمی سے کہہ سکتے ہیں کہ جرائت اور بہادری کے ساتھ عربوں سے زمین چھین چھین کر عظیم اسرائیل کی جغرافیائی تشکیل دے رہی ہے جس کا دارالحکومت مقد س........





















Toi Staff
Penny S. Tee
Gideon Levy
Sabine Sterk
Mark Travers Ph.d
Gilles Touboul
John Nosta
Daniel Orenstein